• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 4501

    عنوان:

    میری نوکر شروع کرنے کے بعد ایک سال پہلے میں نے اپنا ذہن بنایا کہ میں اپنی آمدنی کا دس فیصد اللہ کے راستہ میں خرچ کروں گا۔ (دل میں بغیر زکوة کی نیت کئے ہوئے)۔ کیا اب وہ پیسہ زکوة تصور کیا جاسکتا ہے جو کہ میں نے ادا کیا ہے یا مجھ کو ایک سال کے بعد اپنی زکوة ادا کرنی پڑے گی؟

    سوال:

    میری نوکر شروع کرنے کے بعد ایک سال پہلے میں نے اپنا ذہن بنایا کہ میں اپنی آمدنی کا دس فیصد اللہ کے راستہ میں خرچ کروں گا۔ (دل میں بغیر زکوة کی نیت کئے ہوئے)۔ کیا اب وہ پیسہ زکوة تصور کیا جاسکتا ہے جو کہ میں نے ادا کیا ہے یا مجھ کو ایک سال کے بعد اپنی زکوة ادا کرنی پڑے گی؟

    جواب نمبر: 4501

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1012=1310/ ھ

     

    جو کچھ اب تک دے چکے وہ تو نفلی صدقہ ہوا اب اس کو زکوة میں محسوب کرلینا درست نہ ہوگا البتہ آئندہ جو خرچ کریں اگر وہ مصارف زکوة کو ہی دے کر مالک و قابض بنادیں اور اس کو زکوة میں شمار کرلیں تو اس میں کچھ مانع نہیں اور جب سال پورا ہوجائے تو بہ نیت زکوة پیشگی دیا ہوا تمام کا تمام جوڑ لیں او راموال زکوة میں جس قدر مقدار زکوة بیٹھتی ہو اس کو ملحوظ رکھ کر زکوة پوری پوری اداء کردیں یہ صورت درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند