عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 2559
زکوٰة کی فرضیت سال بھر کی ٹوٹل انکم پر ہے یا تمام اخراجات کے بعد جو بچ جاتا ہے اس پر ہے؟
زکوٰة کی فرضیت سال بھر کی ٹوٹل انکم پر ہے یا تمام اخراجات کے بعد جو بچ جاتا ہے اس پر ہے، سال بھر میں جو ٹوٹل تنخواہ مجھے ملی ہے اس پر ہے یا جو بچت ہے اس پر؟
جواب نمبر: 255916-Oct-2023 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1624/ ھ= 1272/ ھ
سال بھر کی کل آمدنی سے جو اخراجات ہوگئے ان اخراجات کے بقدر مال سے زکوٰة ساقط ہوگئی اس کے علاوہ جو کچھ بچا اس پر زکوٰة واجب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
نے گزشتہ سال اپنے دوست کے ساتھ ایک پلاٹ لیا جس کی قیمت دس لاکھ پاکستانی روپئے
تھی۔ کیا ہم کو اس پر زکوة دینی ہوگی؟ میں نے یہ پلاٹ اس نیت سے خریدا تھا کہ اگر
مجھ کو اچھی رقم ملے گی تو میں اس کو فروخت کردوں گا۔ برائے کرم مشورہ عنایت
فرماویں۔
میں
نے سرمایہ کاری کی پالیسی لی ہے، میں اس پر سالانہ زکوة ادا کرتاہوں۔مثلاً میں نے
پچاس ہزار روپیہ کی سرمایہ کاری کی۔ اب اس کی مالیت ساٹھ ہزارروپیہ ہے۔ کیا مجھ کو
دس ہزار پر زکوة ادا کرنی ہوگی یا اگر میں سالانہ بنیاد پر زکوة نہیں ادا کرتا ہوں
تو سپردگی کے وقت مجھ کو پانچ سال کی زکوة ادا کرنی ہوگی یا رقم جو کہ مجھ کو سرمایہ
کاری سے ملے گی؟ برائے کرم مشورہ عنایت فرماویں۔
میں
نے ایک پلاٹ لیا ہے سرمایہ کاری کے حساب سے اور آگے کچھ پتہ نہیں ہے کہ رہائش کروں
گا یا اس کو منافع ملنے پر بیچ دوں گا۔ کیا اس پر زکوة لاگو ہوگی یا نہیں؟ (۲)میں نے ایک اور پلاٹ بک کروایا ہے ماہانہ
قسطوں پر اوراس کی تین سال کی قسط ہے اور ابھی ایک سال ہوگیا ہے۔ مجھے اور باقی دو
سال رہتے ہیں، تو کیا اس پر مجھے زکوة دینی ہوگی یا نہیں؟ اگر دینی ہوگی تو جو رقم
میں ایک سال میں ادا کر چکا ہوں اس پر دینی ہوگی یا اس کی موجودہ مارکیٹ کی قیمت
جو ہو گی اس پر دینا ہوگی؟
میں
یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا ایک لڑکی زکوة کی رقم اپنے والدین کو دے سکتی ہے ان کا
قرض ادا کرنے کے لیے؟ کیوں کہ ان کے پاس اپنا قرض ادا کرنے کے لیے زیادہ نہیں ہے کیوں
کہ ان کے پاس زیادہ بچت نہیں ہے اور اپنی زندگی کے روزانہ کے اخراجات بڑی مشکل سے
پوری کرتے ہیں۔