• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 2230

    عنوان:

    کیا مجھے اپنی بیوی کے زیورات کی زکاة دینی ہوگی ؟

    سوال:

    (۱) کیا مجھے اپنی بیوی کے ان زیورات کی زکاة دینی ہوگی جسے وہ پہنتی ہے؟ اور کیا ان زیورات کی بھی زکاة ہوگی جنھیں وہ کبھی کبھی حتی کہ سال میں ایک آدھ بار پہنتی ہے؟

    (۲) اگر کوئی بیمار ہو اور ہم صدقہ دینا چاہیں تاکہ اس کی طبیعت ٹھیک ہوجائے ، ہم بکری یا مرغ ذبح کریں اور بکری کا گوشت یا مرغ کے حصے غریبوں کو دیدیں اور کچھ اپنے لیے بھی پکالیں، تو یہ درست ہے؟ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ صدقہ اپنے گھر میں نہیں دے سکتے ، اسے صرف باہر کے لوگوں کو ہی دینا چاہیے۔

    جواب نمبر: 2230

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 377/ل = 377/ل)

     

    (۱) جو زیورات بیوی کی ملکیت ہیں یعنی بیوی کو اس کے ماں باپ نے دئے ہیں اگر وہ اتنی مقدار میں ہیں جن کی مالیت ساڑھے باون (52.5) تولہ چاندی تک پہنچتی ہے تو بیوی کے ذمہ خود اپنے یورات کی ہرسال زکوٰة نکالنا واجب ہے۔ اور جو زیورات آپ کی طرف سے چڑھائے گئے ہیں ان کے مالک آپ ہیں۔ ان زیورات کی زکوة ہرسال نکالنا آپ کی ذمہ داری ہے۔ زیورات خواہ رکھے ہوئے ہوں یا استعمال میں رہتے ہوں بہرحال ان پر زکوٰة واجب ہے۔

    (۲) اگر نذر نہیں مانی ہے، صدقہ نافلہ میں بکری یا مرغ ذبح کرکے اس کا گوشت غریبوں کو دینا چاہتے ہیں تو اس میں سے خود بھی کھاسکتے ہیں۔ اور گر نذر مانی ہے تو ایک بوٹی بھی اس میں سے لینا اور رکھنا آپ کے لیے جائز نہ ہوگا۔ کل گوشت غریبوں ہی کو تقسیم کرنا ضروری ہے۔ البتہ یہ عقیدہ نہ ہونا چاہیے کہ جان کا صدقہ جان کے ساتھ ہی ہونا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند