• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 1942

    عنوان:

    جب ہم دوسرے تاجروں کو پھل فروخت کرتے ہیں تو نصف عشر ادا کرتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟ 

    سوال:

    ہمارے پھلوں (آلو ، بخارا، خوبانی وغیرہ) کے باغات ہیں ، ہم حکومت کو باغات میں استعمال ہونے والے پانی کے روپئے دیتے ہیں۔ (۱) جب ہم دوسرے تاجروں کو پھل فروخت کرتے ہیں تو نصف عشر ادا کرتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟ (۲) بسااوقات ایساہوتاہے کہ کسی وجہ سے تاجر ہمارے باغات کو نہیں خریدنا چاہتے ہیں تو ہم ازخود پھلوں کو دوسری مارکیٹ میں لے جانے کا انتظام کرتے ہیں،یہ ہم کو مہنگا پڑتا ہے، پھلوں کو پیک کرنے وغیرہ میں زیادہ خرچ آجاتاہے۔ اس صورت میں ہمیں کیا کرناچاہئے ؟ ٹوٹل رقم میں نصف عشر ادا کریں یا پھلوں کے پیکنگ وغیرہ کے اخراجات کوچھوڑکراداد کریں ؟ کبھی ایسا بھی ہوتاہے کہ قیمت گھٹ جانے کی وجہ سے صرف اخراجات پورے ہوپاتے ہیں۔ اس سال کی ٹوٹل رقم ۳۰۰۰۰۰/ ہوئی، اخراجات کو ہٹاکر۲۲۰۰۰۰/ ہوتے ہیں، تو میں ۳۰۰۰۰۰/میں نصف عشر ادا کروں یا صرف ۲۲۰۰۰۰/ میں نصف عشر اداکروں؟

    جواب نمبر: 1942

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1612/ ھ= 1266/ ھ

     

    (۱) ایسی صورت میں نصف عشر ادا کرنا صحیح ہے۔

    (۲) کل مصارف وضع کیے بغیر تمام پھلوں کا نصف عشر آپ کے ذمہ واجب ہوگا، فتاویٰ شامی نیز احسن الفتاویٰ وغیرہما میں تفصیل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند