• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 174025

    عنوان: کثرت مال کی وجہ سے اندازہ سے زکات نکالنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید کی بہت بڑی دکان ہے جس میں بہت کپڑا موجود ہے جو تھان اور پیس کی صورت میں ہے کثرتِ مال کی وجہ سے کیا زید اندازہ سے اپنی زکات نکال سکتا ہے جبکہ تھان کو کھول کھول ناپنے کی صورت میں تھان خراب بھی ہوتا ہے اور مشقت بھی ہوتی ہے اسی طرح ہر ایک پیس کو گن کر زکات نکال نے میں بہت مشقت ہوتی ہے تو کیا اندازہ سے زکات نکال سکتا ہے؟

    جواب نمبر: 174025

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:157-125/sn=3/1441

    چاہیے تو یہی کہ تمام اموال کا واقعی حساب کرکے زکات ادا کی جائے ؛ لیکن اگر مال زیادہ ہونے نیزمتنوع ہونے کی وجہ سے حساب لگانا متعذر ہو تو قیمت کا اندازہ لگا کربھی زکات ادا کرنے کی گنجائش ہے ؛ بس اندازہ کچھ زیادہ لگایا جائے تاکہ زکات میں کمی نہ رہے؛ کیونکہ اگراندازہ واقعی مقدار سے کم لگایا گیا تو اتنے مال کی زکات ذمے میں باقی رہے گی۔(فتاوی دارالعلوم دیوبند6/140، 141، سوال:217، وسوال:222،ط: دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند