• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 173729

    عنوان: مجبوری میں ہوم لون لینے کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام بندہ کا زاتی مکان ہے لیکن مکان بہت تنگ ہے بندہ کے نکاح کا مسلہ بھی ہے اور مکان میں افراد زیادہ ہیں جیسے میں میرا بھائی میرے والدین دادی پورے مکان میں رش رہتی ہے اور پورا مکان بوسیدہ ہے بارش میں چھت ٹپکتی ہے اور مکان کی دیوار بھی بوسیدہ ہے گرنے کا ڈر رہتا ہے اور نکاح بھی ہونا ہے انہی وجوہات کے بنا پر بندہ ( ہوم لون ) لینا چاہتا ہے اور بندہ نے قرض حسنہ کی کوشش بھی کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا اسی وجہ سے کیا بندہ ( ہوم لون ) لے سکتا ہے سنت و شریعت کے مطابق بندہ کی رہبری فرمائیں۔

    جواب نمبر: 173729

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:117-188/sn=3/1441

     جس طرح سود لینا ناجائز اور حرام ہے، اسی طرح سود ادا کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے،قرآن وحدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے؛ اس لئے شدید ضرورت کے بغیر سود پر مبنی لون لینا شرعا جائز نہیں ہے،آپ لوگ بہ قدر ضرورت گھر بنانے کے لیے کوئی مباح تدبیر اختیار کرنے کی کوشش کریں، مثلا اگر اپنی ملکیت میں زیورات اور زمین جائداد وغیرہ کچھ ہو تو اسے فروخت کردیں ۔ سود جیسی شدید حرام چیز سے احتراز کریں ۔

    یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُءُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) (البقرة: 275 - 279) لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال:ہم سواء.(صحیح مسلم 3/ 1219)

    ما حرم أخذہ حرم إعطاؤہ کالربا ومہر البغی وحلوان الکاہن والرشوة وأجرة النائحة والزامر، إلا فی مسائل (الأشباہ والنظائر لابن نجیم، القاعدةالرابعة عشرة،ص: 132، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند