• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 173373

    عنوان: قسطوں پر قرض كی ادائیگی ہو تو كتنی رقم كم كركے زكات كا حساب لگایا جائے گا؟

    سوال: سوال: 1) میں ذاتی استعمال کے لئے گھر تعمیر کر رہا ہوں۔ میں نے ماہانہ قسطوں کے ساتھ 20 سال کی مدت کے لئے ایک اسلامی بینک سے قرض لیا ہے۔زکات کی قابل ادا رقم پر پہنچنے کے لیے میں اپنے کل مال سے قرض کی کونسی رقم کا تفریق کروں گا۔ 2) پچھلے سوال کے تسلسل میں، میں نے تعمیراتی مقصد کے لئے دوستوں اور رشتہ داروں سے بھی پیسہ لیا ہے جو کہ مستقبل میں قابل ادا ہے۔ زکات حساب کے دوران ان قرضوں کا کیا کرنا ہوگا؟ 3) میں نے ماہانہ قسطوں کے ساتھ 5 سال کے عرصے کے لیے اسلامی بینک سے کار قرض لیا ہے۔ کار ذاتی استعمال میں ہے۔ قابل زکات مال پر پہنچنے کے لئے کل مال سے قرض کی کونسی رقم تفریق کی جائے گی۔ 4) کریڈٹ کارڈ، ذاتی قرض اور سونے پر جو قرض ذاتی ضروریات کے لئے بینکوں سے لیا جاتا ہے ان کا کیا حکم ہے زکات کے حوالے سے۔ کیا ان قرضوں کی ذمہ داری مجموعی دولت سے کم ہوگی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 173373

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 64-360/M=04/1441

    طویل المیعاد قرضوں (جسے کئی سالوں میں ادا کرنا ہو) کا حکم یہ ہے کہ پوری رقم زکاة سے منہا نہیں کی جاتی؛ بلکہ ایک سال میں جتنی قسطیں بنتی ہوں اتنی رقم زکاة سے منہا کی جاتی ہے؛ اس لئے آپ نے جو بھی قرضے تعمیراتی مقصد اور کار خریدنے کے لئے لیے ہیں ان میں ایک سال میں قرض کی جتنی قسطیں بنتی ہوں، ان کو منہا کرنے کے بعد اگر آپ کے پاس نصاب کے بقدر مال بچتا ہے تو حسب شرائط آپ پر زکاة واجب ہوگی۔ بقیہ کریڈیٹ کارڈ، ذاتی قرض اور سونے پر جو قرض لیتے ہیں اس کی کیا نوعیت ہے اور اس کی ادائیگی کس طرح ہوتی ہے؟ واضح فرمائیں پھر ان شاء اللہ حکم شرعی سے مطلع کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند