• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 173007

    عنوان: میں ایك طالب علم ہوں میں نے كئی سالوں میں 30000 ہزار روپئے جمع كیےہیں‏، كیا ان پر زكاۃ ہے؟

    سوال: میں مدرسہ میں پڑھتا ہوں اور میرے پاس تقریبا ۳۰۰۰۰ روپیہ ہے جس کو میں نے کافی سالوں میں جمع کیا ہے۔ جب بھی مجھے کوئی(میری نانی،ماما،بھائی،امی،وغیرہ)کوئی بھی مجھے کچھ رقم دیتے تو میں اسے محفوظ کر لیتا ہوں ۔ اور میرے بھائی میری پڑھائی کے خرچ کے لیے جو بھی رقم بھیجتے ہیں تو میں اس رقم کو اور اپنے جمع شدہ رقم کو ملا کر اپنی ضرورتوں(کتاب ۔کاپی۔ذاتی خرچ۔وغیرہ) کے مطابق خرچ کرتا ہوں حضرت مفتی صاحب اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے اوپر زکات و قربانی ہے یا نہیں؟ کیونکہ مذکورہ بالا رقم میرے خیال سے نصاب کو پہنچ جاتا جسکا میں مالک ہوں واضح رہے کہ میرے والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے اور میرا خرچ تعلیم میرے بڑے بھائی ہی بھیجتے ہیں اور میں ۔ بھائی کے بھیجے ہوئے رقم اور جمع شدہرقم کو ملا جلا کر اپنی تعلیم پر خرچ کرتا ہوں ۔ اور ایک بات مذکورہ رقم کے علاوہ میرے پاس اور کچھ بھی نہیں ہے مفتی صاحب اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو میری ضرورتیں میرے بھائی کے بھیجے ہوئے رقم سے پوری ہو جاتی ہے اور مذکورہ رقم پڑا ہی رہتا ہے۔

    جواب نمبر: 173007

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1433-1169/B=01/1441

    اگر مذکورہ تیس ہزار آپ کے پاس سال بھر رہی ہے تو آپ صاحب نصاب ہوگئے اور شریعت کے نزدیک غنی اور مالدار ہوگئے۔ آپ کے اوپر اس رقم پر زکاة بھی واجب ہوگی۔ اور قربانی بھی واجب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند