• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 172221

    عنوان: شادی كے لیے زكاۃ كی رقم اكٹھی كرانا؟

    سوال: دو لڑ کیاں اور ایک لڑکا جن کے ماں باپ نہیں ہیں اور مال اور دولت بھی نہی ہے وہ اپنے ہی گھر میں رہتے ہیں۔ایک لڑکی ٹیوشن پڑھا کر کچھ پیسہ کماتی ہے۔باقی ان کا چچا ان کی کفالت کرتا ہے۔اب ان کی شادی کا مسئلہ ہے تو ان کا چچا ان کے لئے زکوة کے پیسہ لوگوں سے لیکر اور اپنی زکاة کے پیسہ بھی ان کو شادیوں کے لئے ہر سال دے دیتا ہے اور کہتا ہے کی ان کو خرچ مت کرنا یہ تمہاری شادی کے لئے اکھٹے کئے جارہے ہیں اور ان کو بتاتا بھی نہیں ہے کہ یہ زکاة کی رقم ہے تو کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 172221

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1171-178T/B=12/1440

    کسی مستحق زکات کو زکات کی اتنی رقم یکمشت دے دینا جس سے وہ نصاب شرعی کا مالک ہو جائے مکروہِ تحریمی ہے اور صورت مسئولہ میں جب آپ لوگوں سے زکات کے پیسے لے کر اور خود اپنی زکات بھی ان کو دیتے ہیں تاکہ وہ شادی کے لئے اکٹھا کریں تو یقینا وہ نصاب شرعی کے مالک ہوگئے ہوں گے یا ہو جائیں گے اور جب وہ نصاب شرعی کے مالک ہوگئے یا جب ہو جائیں گے تو ان کے لئے زکات لینا درست نہیں اور زکات دینے والے کی زکات بھی ادا نہیں ہوگی، اس لئے انہیں زکات کی اتنی ہی رقم دیں جس سے وہ نصاب شرعی کا مالک نہ بنیں، یا عطیہ کی رقم سے ان کی مدد کریں؛ اس لئے کہ عطیہ کی رقم کثیر مقدار میں بھی دے سکتے ہیں۔ ولا إلی غنيّ یملک قدر نصاب فارغ عن حاجتہ الأصلیة من أيّ مال کان ۔ (الدر المختار، کتاب الزکاة ، باب المصرف: ۳/۲۹۵، ۲۹۶، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند