• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171769

    عنوان: زکاة کے پیسوں سے مدرسہ کے لئے زمین خریدنا ؟

    سوال: میں ایک مسجد میں امامت کررہا ہوں اس میں بستی کے تقریباً ساٹھ بچے پڑھتے ہیں بستی والوں نے مدرسہ کے لئے ایک زمین خرید لی اور کچھ اینٹ ریت بجرپور خرید رکھا ہے جو کہ زکوٰة کے پیسوں کا خریدا ہے اور اس کی تملیک بھی نہیں کی اب ذمہ دار حضرات تعمیر کرنا چاہتے ہیں تو اسکی کیا شکل ہوگی کیا اس ریت اور اینٹوں کو تعمیر میں استعمال کرسکتے ہیں یا اس کی کوئی اور شکل ہے برا? مہربانی مفصل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 171769

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1120-945/D=11/1440

    زکاة کے پیسوں سے مدرسہ کے لئے زمین خریدنا یا زکاة کی رقم مدرسہ کی تعمیر میں لگانا جائز نہیں اس سے معطین کی زکاة ادا نہ ہوگی۔

    اگر زمین زکاة کی رقم سے نہ خریدی گئی ہو کسی کا عطیہ یا امداد کی رقم سے خریدی گئی ہو صرف ریت بجری زکاة کی رقم سے خریدی گئی ہو تو معطین (یعنی جن کے زکاة کی رقم سے یہ چیزیں خریدی گئی ہیں) کسی کو ان چیزوں کا مالک بنادیں وہ شخص مالک ہونے کے بعد اپنی خوشی سے چاہے تو تعمیر مدرسہ میں یہ سامان دیدے لیکن اسے یہ بھی اختیار ہوگا کہ مذکورہ سامان خود اپنے استعمال میں لے آئے یا فروخت کرکے رقم اپنے استعمال میں لے آئے اگر یہ شخص مدرسہ میں دیدیتا ہے تو اس ریت بجری کا مدرسہ میں لگانا جائز ہو جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند