• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171537

    عنوان: حرام کے ذریعے کمائے ہوئے مال میں زکوة واجب ہوگی یا نہیں ؟

    سوال: ۱ / حرام کے ذریعے کمائے ہوئے مال میں زکوة واجب ہوگی یا نہیں ؟ ۲ /ضروریات زندگی میں کیا کیا ہیں؟ کیا مہنگی گاڑی اور مہنگا موبائل وغیرہ یہ ضروریات زندگی میں شامل نہیں ہیں؟ اسی طرح گاڑی مکان وغیرہ استعمال کی نیت سے لئے تھے لیکن استعمال ہوتا نہیں ہے یا کم ہوتا ہے تو ان پر زکوٰة ہوگی یا نہیں؟ ۳ /نا بالغ نا سمجھ بچے کے مال میں زکوة ہوگی یا نہیں اگر ہو گی تو زکوٰة کون نکالے گا؟ ۴ /مال کے اندر تو آمد و رفت جاری رہتی ہے تو تو مال پر سال گزرنے کا حساب کس طرح لگایا جائے گا؟ ۵ /ہندوستانی زمین کی کھیتی پر عشر واجب ہوگا یا نہیں؟ ۶/ اسلامی تاریخ اور انگریزی تاریخ کے ایام برابر ہوتے ہیں ؟ ۷ /اور کھانے پینے کی اشیاء میں جو ای کوڈ جیسے E471 - E472 وغیرہ استعمال کئے جاتے ہیں ان کی کیا حقیقت ہے ؟ جواب عنایت فرما کر ممنون و مشکور ہوں ۔

    جواب نمبر: 171537

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1064-166T/B=12/1440

    (۱) خالص حرام مال میں زکاة واجب نہیں، وہ مال مالک کو یا غریب کو بلانیت ثواب دیدنا چاہئے۔

    (۲) حاجت اصلیہ میں بدن ڈھکنے کے لئے کپڑے، رہنے کے لئے مکان، جان باقی رکھنے کے لئے کھانا، آجکل کاروباری آدمی کے لئے گاڑی اور موبائل بھی حاجت اصلیہ میں شمار ہونے لگا ہے گاڑی اور موبائل پر زکاة واجب نہیں۔

    (۳) نابالغ بچے کے مال میں زکاة واجب نہیں، وہ ابھی شریعت کا مکلف نہیں ہوا ہے۔

    (۴) سال میں جس تاریخ کو زکاة نکالتے ہیں اس تاریخ میں جس قدر مال موجود ہو اتنے مال کی زکاة نکال دیں۔

    (۵) اگر کسی کے پاس پہلے سے مسلم بادشاہ کی طرف سے ملی ہوئی کوئی زمین ہے اور اب تک اس کی ملکیت میں چلی آرہی ہے تو ایسی زمین کی پیداوار میں عشر واجب ہوگا ورنہ ہندوستان کی زمینات بالعموم نہ عشری ہیں اور نہ خراجی۔

    (۶) اسلامی تاریخ اور انگریزی تاریخ میں بہت فرق ہے۔ شریعت اسلام میں زکاة قمری اسلامی تاریخ سے نکالی جائے گی۔ انگریزی تاریخ کا اعتبار نہیں۔

    (۷) ہمیں معلوم نہیں، کسی لیبارٹری میں دومسلمان ڈاکٹر کے ذریعہ اس کی جانچ کرائیں کہ کون کون سی چیز اس میں ملی ہے اور کتنی مقدار میں ملی ہے اس کے بعد اس کا شرعی حکم لکھا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند