عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 171537
جواب نمبر: 171537
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1064-166T/B=12/1440
(۱) خالص حرام مال میں زکاة واجب نہیں، وہ مال مالک کو یا غریب کو بلانیت ثواب دیدنا چاہئے۔
(۲) حاجت اصلیہ میں بدن ڈھکنے کے لئے کپڑے، رہنے کے لئے مکان، جان باقی رکھنے کے لئے کھانا، آجکل کاروباری آدمی کے لئے گاڑی اور موبائل بھی حاجت اصلیہ میں شمار ہونے لگا ہے گاڑی اور موبائل پر زکاة واجب نہیں۔
(۳) نابالغ بچے کے مال میں زکاة واجب نہیں، وہ ابھی شریعت کا مکلف نہیں ہوا ہے۔
(۴) سال میں جس تاریخ کو زکاة نکالتے ہیں اس تاریخ میں جس قدر مال موجود ہو اتنے مال کی زکاة نکال دیں۔
(۵) اگر کسی کے پاس پہلے سے مسلم بادشاہ کی طرف سے ملی ہوئی کوئی زمین ہے اور اب تک اس کی ملکیت میں چلی آرہی ہے تو ایسی زمین کی پیداوار میں عشر واجب ہوگا ورنہ ہندوستان کی زمینات بالعموم نہ عشری ہیں اور نہ خراجی۔
(۶) اسلامی تاریخ اور انگریزی تاریخ میں بہت فرق ہے۔ شریعت اسلام میں زکاة قمری اسلامی تاریخ سے نکالی جائے گی۔ انگریزی تاریخ کا اعتبار نہیں۔
(۷) ہمیں معلوم نہیں، کسی لیبارٹری میں دومسلمان ڈاکٹر کے ذریعہ اس کی جانچ کرائیں کہ کون کون سی چیز اس میں ملی ہے اور کتنی مقدار میں ملی ہے اس کے بعد اس کا شرعی حکم لکھا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند