عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 171526
جواب نمبر: 171526
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:955-1260/L=1/1441
اگر آلو آپ کی زمین سے پیدا شدہ ہے توچونکہ بالعموم ہندوستان کی زمینیں نہ عشری ہیں نہ خراجی ؛اس لیے اس آلو پر عشر واجب نہیں ؛البتہ احتیاطاً عشر نکالدینا بہتر ہے ،اور عشر کا ضابطہ یہ ہے کہ اگر اس پیداوار کی سینچائی آسمان کے پانی سے ہوئی ہے تو پیداوار کا دسواں اور اگر ٹیوب ویل وغیرہ سے اس کی سینچائی ہوئی ہے تو پیداوار کا بیسواں حصہ بطورعشر نکال دیا جائے ۔اور عشر میں اصل یہ ہے کہ جو چیز زمیں سے پیدا ہوئی ہے اسی سے عشر نکالا جائے؛تاہم اس کے بدلے اس کی قیمت کا ادا کردینا بھی کافی ہے ۔اور اگر آلو سے مراد وہ آلو ہے جس کو بیچنے کی نیت سے خریدا گیا ہے تو اس کی مالیت پر حسبِ شرائط زکوة واجب ہوگی ؛لیکن اگر کوئی بعینہ آلو سے ہی زکوة ادا کردے تو بھی زکوة ادا ہوجائے گی اور بازار میں آلو کا جو ریٹ ہوگا اسی کے حساب سے زکوة کی ادائیگی ہوجائے گی۔
إن أداء القیمة مکان المنصوص علیہ فی الزکاة والصدقات والعشور والکفارات جائز(المبسوط للسرخسی 2/ 156،الناشر: دار المعرفة - بیروت) ویحتمل أن یکون احترازا عما وجد فی دار الحرب فإن أرضہا لیست أرض خراج أو عشر (رد المحتار: 3/ ۲۵۷،ط:زکریا دیوبند)وفی کتاب الشرح السیر الکبیر:لأن العشر والخراج إنما یجب فی أراضی المسلمین ،وہذہ أراضی دارالحرب، وأراضی أہل الحرب لیست بعشریة ولا خراجیة .( کتاب الشرح السیر الکبیر۵/۳۰۷،ط:دارالکتب العلمیة ،بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند