عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 171405
جواب نمبر: 171405
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1172-124T/L=10/1440
کسی مصلحت سے پلاٹ کسی کے نام خریدنے سے ہبہ تام نہیں ہوتا بلکہ ہبہ کے تام ہونے کے لیے واہب (ہبہ کرنے والے ) کا شئی موہوب کو موہوب لہ (جس کو ہبہ کرنا ہے ) کو مالک بنانا اور خود کا اس سے دستبردار ہونا ضروری ہے ،اگر آپ کے والد نے صرف کسی مصلحت سے آپ دونوں بھائیوں کے نام پلاٹ کیا ہے تو ان پلاٹوں کے مالک آپ دونوں بھائی نہ ہوں گے ؛بلکہ ان پلاٹوں کے مالک آپ کے والد ہوں گے اور ان کی زکوة بھی ان کے ذمہ واجب ہوگی ،اور اگرآپ کے والد صاحب نے پلاٹ نام کرنے کے بعد آپ دونوں کو مالک وقابض بھی بنادیا ہے تو آپ دونوں بھائی ان پلاٹوں کے مالک شمار ہوں گے ؛البتہ سرِدست ان کی زکات آپ دونوں پر واجب نہ ہوگی ؛بلکہ جب وہ پلاٹ فروخت ہوجائیں تو ان پر حسبِ شرائط زکات واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند