• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171231

    عنوان: بغیر کسی شرع عذر کے کسی کو کافر کہنا کیسا ہے؟

    سوال: میں نے گھر کے بازو میں ڈیڑھ فٹ کی میری خالی جگہ تھی اس پر فینسنگ(جنگلا) کرلی ، تاکہ آگے جگہ کا مسئلہ نہ ہو ،اس پر پڑوسیوں نے غصے میں مجھ سے بدتمیزی کی ، گالیاں دیں ، اور کافر اور کافر سے بدتر کہا۔ سوال یہ ہے کہ بغیر کسی شرع عذر کے کسی کو کافر کہنا کیسا ہے؟ یہ جملہ کیا خود اس پر نہیں لوٹا جس نے مجھے کافر کہا ؟

    جواب نمبر: 171231

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 963-816/D=10/1440

    حدیث میں ہے عن ابن عمر قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایّما رجل قال لاخیہ کافر فقد باء بہا احدہما (مشکاة)

    یعنی جس شخص نے کسی اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے کوئی ایک ضرور اس کے وبال کا مستحق ہوگا اگر کہنے والا مسلمان کو کافر سمجھنے کا عقیدہ رکھتا ہے تو مسلمان کو کافر سمجھنا خود بہت بڑا گناہ ہے جس کا وبال اس پر پڑے گا اور جسے کہا گیا وہ اگر کہنے والے کے خیال کے مطابق واقع میں کافر ہے تو اس کا وبال اس پر پڑے گا۔

    قال الطیبی: لانہ اذا قال القائل لصاحبہیا کافر مثلا فان صدق رجع الیہ کملة الکفر الصادر منہ مقتضاہا، وان کذب واعتقد بطلان دین الاسلام رجعت الیہ ہذہالکلمة ۔ مرقاة المفاتیح: ۹/۵۵۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند