• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171171

    عنوان: پھنسے ہوئے قرضے کی زکوة کا حکم

    سوال: ایک شخص نے مجھ سے دو سال سے قرض لیا ہوا ہے ، وہ مجھے کب واپس کرے گا پتا نہیں، روز آجکل آجکل کرتاہے، کیا اس رقم کی بھی مجھے زکاة نکالنی ہوگی؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 171171

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:871-719/N=11/1440

    اگر قرض دار آپ کا قرض تسلیم کرتا ہے، اُس کا انکاری نہیں ہے تو اگر چہ وہ تنگ دستی کی وجہ سے یا یوں ہی ٹال مٹول کررہا ہے اور معلوم نہیں کہ کب قرضہ وصول ہوگا؟تب بھی آپ پر اس قرضے کی زکوة واجب ہوگی ؛ لیکن ادائیگی ابھی ضروری نہیں، آپ وصول یابی تک ادائیگی موٴخر کرسکتے ہیں؛ البتہ تین چار سالوں کے بعد جب بھی قرضہ وصول ہوگا تو آپ کو گذشتہ تمام سالوں کی بھی زکوة ادا کرنی ہوگی۔

    ولو کان الدین علی مقر ملیٴ أو معسر أو مفلَّس أي: محکوم بإفلاسہ……فوصل إلی ملکہ لزم زکاة مامضی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، ۳: ۱۸۴، ۱۸۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، الوصول إلی ملکہ غیر قید؛ لأنہ لو أبرأ مدیونہ الموسر تلزمہ الزکاة؛ لأنہ استھلاک (رد المحتار، ۳: ۱۸۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند