• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 19883

    عنوان:

    عدت کیا ہے یہ تو مجھے معلوم ہے، میرا سوال ہے کہ عدت کا تصور کیا ہے؟ یہ کیوں ہے؟ جب کسی شخص کا انتقال ہوتا ہے تو سب کو تین دن سے زیادہ اس پر افسوس کرنے سے منع کیا گیا ہے، سوائے اس کی بیوی کے تو عورت کے لیے کیوں اتنا زیادہ وقت عدت کے لیے ہے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟

    سوال:

    عدت کیا ہے یہ تو مجھے معلوم ہے، میرا سوال ہے کہ عدت کا تصور کیا ہے؟ یہ کیوں ہے؟ جب کسی شخص کا انتقال ہوتا ہے تو سب کو تین دن سے زیادہ اس پر افسوس کرنے سے منع کیا گیا ہے، سوائے اس کی بیوی کے تو عورت کے لیے کیوں اتنا زیادہ وقت عدت کے لیے ہے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟

    جواب نمبر: 19883

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 444=15tl-4/1431

     

    عدت کی مشروعیت مختلف مقاصد کے پیش نظر ہے، جیسے براء تِ رحم نکاح کی اہمیت دوبالا کرنا، ہمیشگی کا پیکر بنانا وغیرہ، شوہرکی وفات کے بعد اس کی بیوی پر عدت شوہر کے نسب کی حفاظت کے لیے واجب ہے، اس کو حکم ہے کہ انتظار کرے فوراً دوسرا نکاح نہ کرے اور دوسروں کو بھی یہ حکم ہے کہ زمانہٴ عدت میں منگنی نہ بھیجیں، اس حکم کا تقاضا یہ ہے کہ عورت زمانہٴ عدت میں زینت چھوڑدے کیونکہ زیب وزینت مرد وزن دونوں کی خواہش ابھارتی ہے اور عدت میں شہوت کا ہیجان بڑی خرابی کا باعث ہوسکتا ہے۔ دوسری وجہ دیرینہ رفاقت اور حسن وفا کا تقاضا یہ ہے کہ شوہر کی وفات پر عورت بدحال ہوجائے، غم کی تصویر بن جائے اس کو نہ کپڑوں کا خیال رہے نہ بالوں کا، میلی کچیلی اور پراگندہ ہوجائے اور سوگ کرنے میں حسن وفا کے علاوہ بظاہر اپنی نگاہ شوہر پر روکنے کے معنی کو بروئے کار لانا بھی ہے، یعنی وہ شوہر کے لیے بنتی سنورتی تھی پس جب پیا ہی نہ رہا تو وہ کس کے لیے سنگار کرے۔ متوفی عنہا زوجہا جب حاملہ نہ ہو تو اسکی عدت چار ماہ دس دن ہیں اور یہ عدت تین وجہ سے مقرر کی گئی: (۱) چار مہینے کے تین چلّے بنتے ہیں یہ ایسی مدت ہے جس میں جنین میں روح پڑتی ہے اور بچہ پیٹ میں حرکت کرنے لگتا ہے، پس اگر عورت حاملہ ہوگی تو اس مدت میں پتہ چل جائے گا اور دس دن کا اضافہ اس لیے کیا گیا کہ بچہ کی حرکت خوب ظاہر ہوجائے کیونکہ ابتداء میں حرکت ضعیف ہوتی ہے۔ (۲) حمل کا معتاد زمانہ نوماہ ہیں کبھی چند دن کم بھی رہ جاتے ہیں، چار ماہ دس دن اس کا نصف ہیں اس مدت میں جو بھی عورت کو دیکھتا ہے اول وہلہ میں ہی اس کو حمل کا پتہ چل جاتا ہے۔(۳) زمانہٴ جاہلیت میں عدت وفات ایک پورا سال تھی اور طرح طرح کی پابندیاں تھیں، شریعت نے اس میں تخفیف کی، متوفی عنہا زوجہا اگر حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع اس وجہ سے ہے کہ بچہ جننے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بچہ دانی خالی ہے، جب عدت کا بنیادی مقصود حاصل ہوگیا تو دیگر ضمنی مصالح کا اعتبار نہیں کیا گیا کیونکہ حمل کا زمانہ لمبا ہوتا ہے، طلاق عام طور پر ایسے قت میں دی جاتی ہے جب حمل کا احساس نہیں ہوتا پس شوہر کو کافی سوچنے کا موقع مل چکا ہے اور شوہر کی موت کی صورت میں کوئی سوچنے والا نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند