• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 174445

    عنوان: دوسری عورت كا بیضہ استعمال كركے اولاد حاصل كرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ محمد ریحان اور حمیرہ کی شادی کو 15 سال کا عرصہ گزرچکا ہے لیکن اولاد کی نعمت عظمیٰ سے محروم ہیں ،کافی علاج و معالجہ کرایا ڈاکٹرس کی لائن سے ،حکیموں کی لائن سے ،تعویذ وغیرہ کی لائن سے ،بزرگوں کی دعاؤوں سے غرضیکہ ہر طرح ممکن کوشش کے باوجوداللہ رب العزت کی طرف سے حکم نہ ہوا،اور کامیابی نہیں ملی جسکی وجہ سے حمیرہ ڈپریشن میں رہنے لگی،ذہنی توازن خراب ہو گیا ،نیز گھر میں لڑائی جھگڑا رہنے لگا ،آخر کار تنگ آکر ان دونوں نے ڈاکٹروں سے مزید مشورہ کیاپتہ چلا کہ ایک جدید ٹیکنالوجی"آئی وی ایف" (ٹیسٹ ٹیوب بیبی) کے ذریعہ بحکم خدا اولاد ممکن ہے ۔پھر جب ڈاکٹروں سے اسکا علاج لیا تو جانچ اور چیک اپ کے ذریعہ معلوم ہوا کہ" مرد کی منی کے اسپرم ،مادہ تولید (شکرانو)تو اولاد کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ،صحت مند ہیں اور قابل ہیں مگر عورت کا بیضہ (انڈے)خراب ہیں ان میں اولاد کی صلاحیت نہیں ہے ۔ڈاکٹروں کے مطابق اب ان کو کسی اجنبیہ عورت کا بیضہ لینا ہوگا،گھر میں کسی انہونی سے بچنے کے لئے انہوں نے اس کے لئے حامی بھر دی اور ڈاکٹروں کی صلاح کو مان لیا۔ بہرحال ڈاکٹروں نے ریحان کے مادہ تولید، اسپرم اور اجنبیہ عورت کا بیضہ (انڈے)کو آمیزش کر کے مخصوص طریقے سے IVF (آئی وی ایف) ان وٹرو فرٹی لائزیشن کے ذریعہ سے ایک مدت تک افزائش کر کے اسکی اپنی بیوی حمیرہ کے رحم میں منتقل کر دیا جس سے اس کو حمل قرار پا گیا۔ اب ان کے یہاں ایک خوبصورت بچہ کی پیدائش ہوئی اور گھر خوشیوں سے بھر گیا۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ وہ بچہ حلالی ہوگا یا حرامی ؟ بچہ کے نسب کا کیا حکم ہوگا ؟ وہ بچہ وراثت کا حقدار ہوگا یا نہیں ؟ اور اب اس کی تلافی کی کیا صورت ہوگی؟ اب ان حضرات کو شریعت کیا رہنمائی کرتی ہے؟ مکمل و مدلل و تسلی بخش جواب سے نوازیں ۔

    جواب نمبر: 174445

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:223-50T/sn=3/1441

    الولد للفراش کے اصول کے تحت بچہ تو ثابت النسب اور حلالی ہوگا نیز وارث بھی ہوگا ؛ لیکن حصولِ اولاد کے لیے جوطریقہ ا ختیار کیا گیا ہے یہ حد درجہ ناجائز اور حرام عمل ہے، زوجین پر ضروی ہے کہ سچے دل سے تو بہ واستغفار کریں اور اللہ تعالی سے اپنی اس غلطی پر روئیں گرگڑائیں ، یہی اس کی تلافی کی شکل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند