• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 174388

    عنوان: بیوی کا غیر مناسب رویہ

    سوال: محترم میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کی بیوی اس سے مباشرت سے بیزاری کا اظہار مسلسل کرے اور سمجھانے یا کوشش کرنے سے بھی راضی نہ ہو بلکہ منہ لپیٹ کے سو جا?یا ناراض ہو جا?یا اور کسی قسم کے غیر مناسب حرکات کرے تو ایسی صورت میں شوہر کے لئے کیاحکم ہے وہ گناہ سے کیسے بچے جبکہ نکاح ثانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو اور کیا ایسی صورت میں بھی بیوی کی تمام خواہشات پوری کرنا ضروری ہے ؟

    جواب نمبر: 174388

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 214-172/D=03/1441

    صورت مسئولہ میں شوہر کو چاہئے کہ وہ افہام و تفہیم اور اظہار محبت کے ذریعہ اپنے مقصد کو پورا کرے اور بیوی کو چاہئے کہ وہ شوہر کی خواہش پر ہمبستری کا موقع نہ دینے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں جو وعیدیں بیان کی ہیں اس کو پیش نظر رکھے۔

    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - إذا دعی الرجل امرأتہ إلی فراشہ فأبت، فبات غضبان لعنتہا الملائکة حتی تُصبح (مشکاة المصابیح، ص: ۲۸۰، ط: یاسر ندیم اینڈ کمپنی دیوبند) (جب کوئی شخص اپنی بیوی کو ہمبستری کے لئے بلائے پھر وہ (بغیر کسی عذر شرعی کے) نہ آئے اور شوہر غصہ میں رات گزارے تو فرشتے اس کے لئے صبح تک بددعا کرتے رہتے ہیں)

    دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ما من رجل یدعوا امرأتہ إلی فراشہ فتأبی علیہ إلاّ کان الذي في السماء ساخطاً علیہا حتی یرضی عنہا۔ (المصدر السابق) (کوئی شخص اپنی بیوی کو ہمبستری کیلئے بلائے پھر وہ منع کردے (بغیر کسی عذر کے ) تو اللہ اس عورت سے ناراض رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ شوہر اس سے راضی ہو جائے۔

    شہوت انگیز مناظر اور تصاویر نہ دیکھے اور روزہ رکھنے کا اہتمام کرے، بیوی کی تمام خواہشات کا پورا کرنا تو کسی بھی حال میں ضروری نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند