• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 173698

    عنوان: عورت کا مرد ڈاکٹر سے بواسیرکا اپریشن

    سوال: خواتین سرجنز کی کمی یا ایمرجنسی کی صورت میں خواتین ڈاکٹرز کی غیر موجودگی میں اکثر اوقات مرد سرجنز سے اپریشن کروانا دیا جاتا ہے ۔جبکہ او ٹی سٹاف بھی مرد ہوتے ہیں۔ مریض اورتیماردار بہت مجبوری کی حالت میں اگر اپریشن کروادے تو کیا وہ بے غیرت اور بے حیا تصور ہوں گے ۔

    جواب نمبر: 173698

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:141-114/L=3/1441

    اصل تو یہ ہے کہ عورت کا علاج عورت ڈاکٹر سے ہی کرایا جائے ؛البتہ اگر بروقت عورت ڈاکٹر نہ مل رہی ہو اور ضرورت ِشدیدہ ہوتو مرد ڈاکٹر سے بھی علاج کروانے کی گنجائش ہے، اور مرد ڈاکٹر کے لیے اگر اعضاء مستورہ دیکھے بغیر علاج کرنا ممکن نہ ہو تو اس کے لیے تکلیف یا آپریشن کی جگہ کو دیکھنے میں مضائقہ نہیں ؛البتہ اس کو چاہیے کہ اس کے علاوہ کی جگہ دیکھنے سے گریزکرے، اگر ان حدود کی رعایت مریض ومعالج وغیرہ کرلیتے ہیں تو وہ گنہ گار نہ ہوں گے اور ان کو بے غیرت یا بے حیا کہنا صحیح نہ ہوگا ۔

    وینظر الطبیب إلی موضع مرضہا... والطبیب إنما یجوز لہ ذلک إذا لم یوجد امرأة طبیبة فلو وجدت فلا یجوز لہ أن ینظر لأن نظر الجنس إلی الجنس أخف وینبغی للطبیب أن یعلم امرأة إن أمکن وإن لم یمکن ستر کل عضو منہا سوی موضع الوجع ثم ینظر ویغض ببصرہ عن غیر ذلک الموضع إن استطاع لأن ما ثبت للضرورة یتقدر بقدرہا وإذا أراد أن یتزوج امرأة فلا بأس أن ینظر إلیہا.(البحر الرائق :8/ 218، الناشر: دار الکتاب الإسلامی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند