• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 171502

    عنوان: والدین اور بہنوں کا میاں بیوی کی زندگی میں دخل دینا

    سوال: میری شادی کو سال ہو گیا ہے ، والدین کی مرضی خصوصا والدہ کی پسند کی جگہ پر شادی کی ہے ، مگر کچھ عرصہ بعد ہی میری بیوی والدہ اور بہنوں کو بری لگنا شروع ہو گئی، والدہ اور بہنوں کے مطابق مجھے اپنی بیوی کو روبوٹ بنا کر رکھنا تھا ، وہ سانس بھی ان کے یا میرے حکم سے لیتی- بڑی بہن شادی شدہ ہے بجائے اپنے گھر کو سنوارنے کے ، وہ مجھے اور میری بیوی کو ذہنی ٹارچر کرنے کی کوششوں میں لگی رہتی ہے ، اور اس سے چھوٹی والی تیس سال کی ہے مگر ذات سے باہر رشتہ نہ دینے کی وجہ سے والدہ نے گھر بٹھا کر رکھی ہے ، وہ بھی ہر وقت غیبت چغلی ، بد گوئی اور سازشوں میں مصروف رہتی ہے ۔ مختصرا یہ کہ میں نے بہت کوشش کی ہے والدین کی فرمانبرداری کی، پڑھائی ، نوکری ، شادی سب ان کی مرضی کے مطابق کیا ہے ، پھر کیا وجہ ہے کہ یہ سب ایسا سلوک کر رہے ہمارے ساتھ - قرآن میں غالبا دس سے زائد مقامات پر والدین کی فرمانبرداری کا حکم دیا گیا ہے ، میرے ذہن میں ہر وقت وہ آیات رہتی ہیں- جبکہ بیوی کے حقوق کے بارے بھی پڑھا ہے سمجھا ہے اور عمل کی کوشش کی ہے (ساتھ میں بیوی کو شوہر کے حقوق بھی بتائے ہیں ، سمجھ دیر سے ہی آئے ہیں خیر) میں نے پڑھا تھا کہ ماں تو اپنے بچوں کے جذبات/ذہن، دکھ، پریشانی بغیر سنے دیکھے سمجھ جاتی ہے ، پھر ان معاملات میں والدہ کیوں نہیں سمجھ رہیں اپنے اکلوتے بیٹے کی پریشانی کو - جب بھی بڑی بہن آتی ہے تو راتوں کی نیند حرام ہو جاتی ہے ، ہر وقت میری بیوی کی غیبت سننی پڑتی مجھے ، چپ چاپ - حالانکہ گھر کے کام کافی حد تک کر لیتی بیگم ، گول روٹی تینوں بہنوں سے اچھی بنا لیتی ، سالن چاول بھی بہترین پکاتی - کوئی حل بتائیں ، طریقہ بتائیں ، وظیفہ ، ورد ، عمل بتائیں کہ ہم آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہ سکیں ، بغیر اک دوسرے کو تنگ کیے رہ سکیں - اپنے اپنے گھروں کی فکر کر سکیں - خیر (آرائیں برادری سے تعلق ، پہلا بچہ میکہ میں ہو گا، رواج پورا کرنے کی غرض سے پانچ مہینے ہو گئے اپنی بیوی سے ملے اور ڈھائی ماہ کی اپنی بچی سے نہیں مل سکا ابھی تک صرف انہی جھگڑوں ، نفرتوں کی وجہ سے ، کیا یہ ظلم نہیں ہے ؟ والدہ تقریبا دیہاتی بریلوی ہیں سال میں دو تین میلاد کرواتی ہیں اپنے گھر اور ربیع الاول میں محلے میں کوئی میلاد چھوڑتی بھی نہیں ہیں)

    جواب نمبر: 171502

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1315-167T/L=11/1440

    آپ نے اپنے گھرانے کے تعلق سے جو باتیں تحریر کی ہیں وہ حددرجہ افسوسناک ہیں ؛لیکن ان سب کا مدار قلتِ علم اور جہالت ہے ،اس کی اصلاح اسی وقت ممکن ہے کہ ان کو دینی علوم سے آراستہ کیا جائے ان کو دینی کتابوں کا مطالعہ کرایا جائے ،اور اگر کہیں قریب میں عورتوں کے دینی پروگرام ہوتے ہوں تو ان کو اس میں شریک کرایا جائے ،اور اللہ سے ان کی ہدایت کی دعا کی جائے ،آپ اپنے طور پر ایسی کوشش کریں کہ بیوی یا والدین کی حق تلفی لازم نہ آئے ۔

    ----------------------------------

    جواب درست ہے، آپ کثرت سے یہ دعا پڑھا کریں ان شاء اللہ فائدہ ہوگا رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِینَ إِمَامًا ۔ (س)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند