عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 171891
جواب نمبر: 171891
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1348-179T/l=12/1440
(۱) مسجد کسی کی ذاتی ملک نہیں ہوتی بلکہ وہ اللہ کا گھر ہے اور اس میں نماز،ذکر تلاوت وغیرہ کا ہر ایک کو اختیار ہے ،امام کا بغیر کسی شرعی وجہ کے کسی کو مسجد آنے سے منع کرنا درست نہیں ۔
قال فی أحکام القرآن للتہانوی:قولہ تعالی :(مساجداللہ)یقتضی أنہا لجمیع المسلمین عامة الذین یعظمون اللہ تعالی ٰ وہذا حکمہا بإجماع الأمة علی أن البقعة إذا عینت للصلاة خرجت عن جملة الأملاک المختصة بربہا فصارت عامة لجمیع المسلمین بمنفعتہا ومسجدیتہا.( أحکام القرآن للتہانوی:1/60،إدارة القرآن کراتشی) وفی دررالحکام: والمسجد لا یکون لأحد فیہ حق المنع قال اللہ تعالی {ومن أظلم ممن منع مساجد اللہ أن یذکر فیہا اسمہ} (البقرة: 114) (درر الحکام شرح غرر الأحکام 2/ 135، الناشر: دار إحیاء الکتب العربیة)
(2) امام کا دوسرے عالم کو تفسیر وغیرہ سے روکنا کس بناپر ہے ؟اگر محض اسی بناپر ہے کہ یہ میری مسجد ہے ؛لہذا اس میں کسی کوتفسیرکرنے کا حق نہیں تو منع کرنے کی یہ وجہ درست نہیں ؛البتہ اگر اس کی کوئی اور وجہ ہو تو اس کو لکھ کر سوال کیا جائے پھر ان شا ء اللہ جواب دیا جائے گا ۔
(۳)آپ کے بیان کے مطابق جب وہ مسجدموقوفہ زمین پر تعمیرشدہ ہے تو اس کے لیے چندہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ،اس زمین کو کسی خاندان والوں کا اپنی مملوکہ مسجد سمجھنا درست نہیں ۔
(۴) جمعہ وعیدین کی صحت کے لیے شرعی مسجد کا ہونا ضروری نہیں ؛اس لیے اس مسجد کو وقف تسلیم نہ کرنے کی صورت میں بھی اس مسجد میں جمعہ وعیدین کی نماز پڑھنا جائز ہوگا۔
(۵) بلاوجہ امام مسجد کا کسی فرد یا گروہ کو اپنی اقتداء میں نماز ادا کرنے سے منع کرنا درست نہیں اور نہ ہی اس صورت میں اسی مسجد میں جماعتِ ثانیہ کی اجازت ہے ؛بلکہ ان لوگوں کو چاہیے کہ اسی مسجد میں امام کے پیچھے نماز اداکریں ،امام کے منع کرنے کے باوجود ان کی نماز درست ہوگی اور ان کو نماز باجماعت کا ثواب بھی ملے گا ،اور اگراس امام کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کی صورت میں کسی فتنہ کا اندیشہ ہو تو قریب کی کسی اور مسجد میں جاکر نماز ادا کرلیا کریں۔ (۶)مسجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ اس مسئلہ میں سنجیدگی سے غور کرے اور بعد تفتیش اگر اس کے سامنے یہ بات ظاہر ہو کہ واقعی امام میں غلطی ہے اور امام کی وجہ سے لوگوں میں انتشار ہے تو مسجد کی انتظامیہ کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اس امام کو ہٹاکر کسی اور لائق مسائل نماز وجماعت سے واقف شخص کو امام مقرر کردے ،محض یک طرفہ بیان پر ہمارے لیے کوئی فیصلہ کرنا مشکل ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند