• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 170116

    عنوان: اصل انتظامیہ كو بے دخل كركے قبضہ كی ہوئی مسجد میں نماز كا حكم؟

    سوال: سوال: اگر کوئی مسجد کسی مکتب فکر نے بنائی ہو اور دوسرے مکتب فکر والے اس پر قبضہ کر کے انہیں بے دخل کر دیں تو ایسی مسجد میں نماز کا کیا حکم ہے ؟ نیز ایک ہی مکتب فکر کے بعض افراد اپنی انتظامیہ کو بے دخل کر کے مسجد پر قبضہ کریں تو کیا حکم ہے ؟یہ قبضہ صرف مالی مفادات کے حصول کے لیے ہوتاہے ، کسی شرعی وجہ سے سابقہ انتظامیہ کو بے دخل نہیں کیا جاتا ۔

    جواب نمبر: 170116

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 788-694/D=09/1440

    مسجد اللہ تعالی کا گھر ہے جو عبادت کی غرض سے بنائی گئی ہے اس میں ہر مسلمان کو ذکر تلاوت نماز اعتکاف وغیرہ کرنے کا حق اور اختیار حاصل ہے کسی مسلمان کو ان امور سے منع کرنا کسی کے لئے بھی جائز نہیں اللہ تعالی کا ارشاد ہے ومن اظلم ممن منع مساجد اللہ الآیة یعنی اللہ تعالی کے گھر میں کسی کو عبادت کرنے سے روکنا بہت بڑا گناہ ہے اور ایسا شخص بڑا ظالم ہے۔

    مسجد کے انتظامی امور کسی فرد یا جماعت سے متعلق ہوتے ہیں جن لوگوں سے یہ امور متعلق ہوں انہیں یکسوئی اور خوش اسلوبی کے ساتھ انتظامی امورانجام دینے کا موقعہ دیا جائے اس میں رکاوٹ نہ پیدا کی جائے اور بلا وجہ شرعی کے کسی کو انتظام سے بے دخل بھی نہ کیا جائے۔

    صورت مسئولہ میں خواہ دوسرے مکتب فکر کے لوگ انتظامیہ میں رہے ہوں یا اپنے ہی مکتب فکر کے لوگ انہیں بے دخل کیوں کیاگیا؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند