• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 169798

    عنوان: مسجدوں کی دکانوں کو کرائے پر دیتے وقت ڈپازٹ لینا کیسا عمل ہے ؟

    سوال: مسجدوں کی دکانوں کو کرائے پر دیتے وقت ڈپازٹ لینا کیسا عمل ہے ؟ کیونکہ پھر دکان خالی کراتے وقت ڈپازٹ کی واپسی ممکن نہیں ہو پاتی ۔اس طرح دکاندار اپنی من مانی کرتے رہتے ہیں اور دکان خالی کرتے وقت ڈپازٹ کی رقم زیادہ مانگتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کی ان کی رقم سے اس مدت میں فائدہ اٹھا یا گیا ہے ۔

    جواب نمبر: 169798

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 786-696/M=07/1440

    مسجد کی دوکانوں کو کرایہ پر دیتے وقت معروف کرایہ طے کرکے دیں، الگ سے ڈپازٹ لینا درست نہیں، اگر ڈپازٹ کے طور پر رقم لے لی گئی ہے تو دوکان خالی کراتے وقت وہ رقم پوری واپس کردیں، اور دوکان خالی کرتے وقت دوکاندار کا ڈپازٹ کی رقم زیادہ مانگنا یا خالی کرنے کا عوض مانگنا یہ ناجائز اور غلط ہے، مسجد کی دوکان ایسے کرایہ دار کو ہرگز نہ دیں جس کی طرف سے ناجائز قبضہ یا ناحق رقم کے مطالبے کا اندیشہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند