عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 165469
جواب نمبر: 16546901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 109-95/H=1/1440
جو زمین مسجد کے لئے وقف ہو اُس میں مدرسہ کا قیام جائز نہیں منشاء واقف کے خلاف ہے فتاوی شامی میں ہے مراعاة غرض الواقفین واجبة۔
(ب) نص الواقف کنص الشارع۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی صاحب میں آپ سے جامع مسجد دہلی کے
بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ ایک مرتبہ جب میں جامع مسجد دہلی گیا تو میں نے دیکھا کہ
مسجد میں جو جیسے چاہتا تھا کررہا تھا ۔مثلاً عورتیں مسجد کے اندر گھوم رہی ہیں
جہاں چاہا نماز پڑھ رہی ہیں۔ بچے مسجد میں کھیل رہے ہیں۔ آ پ کہہ سکتے ہیں کہ عجیب
سا ماحول تھا کیوں کہ میں پہلی بار اس مسجد میں گیا تھا تو میں یہ سب دیکھ کر حیران
تھا کیوں کہ میں نے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا عورتیں بھی
مسجد کے اندر داخل ہوسکتی ہیں؟ اگر کر سکتی ہیں تو کیا وہ نماز پڑھ سکتی ہیں؟ اگر
نماز نہیں پڑھ سکتی ہیں یا مسجد کے اندر ہی نہیں جاسکتی ہیں تو آپ جامع مسجد دہلی
کے حالات کے بارے میں وضاحت کردیں میرا نظریہ صاف کریں، آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔
کیا ایسی مسجد میں سونا جائز ہے جس میں ظہر اور جمعہ کی جماعت ہوچکی ہو، کچھ لوگ جن کی جماعت چھوٹ گئی ہے ، ظہر کی نماز پڑھ رہے ہوں، جب کہ دوسرے لوگ سنت نماز پڑھ رہے ہوں اور کچھ تلاوت قرآن کریم کررہے ہوں؟ اگر کوئی اس مسجد میں سوتا ہو اور خراٹے لیتا ہوں؟
2858 مناظر