• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 163852

    عنوان: مسجد کيلئے چندہ جمع کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسجد تعمیر کیلئے چندہ اکھٹا کرنا کس حد تک صحیح ہے ۔ یعنی صرف تعمیر مکمل ہو یا باقاعدہ پلستر اور مرمر کیلئے بھی چندہ اکھٹا کرنا جائز ہے ۔ جیسا کہ درمختار کی عبارت سے واضح ہے کہ صرف تعمیر کے حد تک جائز ہے اور باقی اسود کو ابیض کرنے کیلئے چندہ جائز ومناسب نہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے وضاحت کریں ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 163852

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1385-1214/L=11/1439

    مسجد کے پلستر، تزیین وغیرہ کے لیے بھی چندہ کرنا درست ہے، اور خاص کر اسی مقصد کے لیے جو چندہ کیا جاتا ہے اس کو مسجد کے پلستر وغیرہ میں لگانے کی اجازت ہے۔ جہاں تک درمختار کی عبارت کا تعلق ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو اموال مسجد کے لیے وقف شدہ چیزوں مثلاً دکانوں کے کرایہ وغیرہ سے حاصل ہوں ان اموال کو تزیین مسجد میں استعمال کرنا درست نہ ہوگا، بلکہ اگر متولی ایسا کرتا ہے تو وہ ضامن ہوگا؛ کیونکہ یہ مصالح وقف میں داخل نہیں ہے، البتہ اگر کوئی خاص اپنی رقم سے تزیین مسجد کرائے یا اسی مقصد کے لیے چندہ کیا جائے تو یہ صورت اس کو شامل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خود صاحب درمختار نے خود اپنے مال سے تزیین مسجد کی اجازت دی ہے۔ ولا باس بنقشہ خلا محرابہ، فإنہ یکرہ؛ لأنہ یلہی المصلي․․․ بجص وماء وذہب أو بمالہ الحلال لا من مال الوقف فإنہ حرام وضمن المتولي لو فعل؛ فإنہ حرام وضمن المتولي لو فعل النقش أو البیاض․ (الدر المختار: ۲/ ۴۳۰-۴۳۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند