• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 175228

    عنوان: ناپاکی میں قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی کمپوزنگ کا حکم

    سوال: ناپاکی کی حالت میں قرآن وحدیث کی کمپوزنگ کرنا کیساہے ؟براہ کرم جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 175228

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:294-280/N=5/1441

    اگر کمپوزر کا ہاتھ اور انگلیاں، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی اسکرین کے اُس حصے پر نہ لگیں، جہاں قرآنی آیات ظاہر ہورہی ہوں، صرف کی بورڈ اور اس کے اطراف میں رہیں تو ناپاکی کی حالت میں بھی قرآن کریم کی کمپوزنگ جائز ہے اگرچہ افضل یہی ہے کہ چھوٹی، بڑی ہر طرح کی نا پاکی سے پاک ہوکر قرآن کریم کی کمپوزنگ کی جائے۔ اور احادیث مبارکہ کا چوں کہ ناپاکی کی حالت میں چھونا جائز ہے؛ لہٰذااحادیث مبارکہ کو چھونے کے ساتھ بھی اُن کی کمپوزنگ جائز ہوگی اگرچہ بہتر یہی ہے کہ احادیث مبارکہ کی کمپوزنگ بھی پاکی کی حالت میں کی جائے۔

    ولا تکرہ کتابة قرآن والصحیفة أو اللوح علی الأرض عند الثاني خلافاً لمحمد، وینبغي أن یقال: إن وضع علی الصحیفة ما یحول بینھا وبین یدہ یوٴخذ بقول الثاني وإلا فبقول الثالث، قالہ الحلبي (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، ۳۱۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”خلافاً لمحمد“: حیث قال: أحب إلي أن لا یکتب ؛ لأنہ في حکم الماس للقرآن ، حلبة عن المحیط، قال في الفتح: والأول أقیس؛ لأنہ في ھذہ الحالة ماس بالقلم وھو واسطة منفصلة فکان کثوب منفصل إلا أن یمسہ بیدہ ۔ قولہ: ”وینبغي الخ“: یوٴخذ ھذا مما ذکرنا عن الفتح (رد المحتار)، قولہ: ”علی الصحیفة“: قید بھا؛لأن نحو اللوح لا یعطی حکم الصحیفة؛ لأنہ لا یحرم إلا مس المکتوب منہ،ط (المصدر السابق)، ثم الحدث والجنابة حلا الید فیستویان في حکم المس، والجنابة حلت الفم دون الحدث فیفترقان في حکم القرء ة (الھدایة، کتاب الطھارة، باب الحیض والاستحاضة، ۱: ۶۴، ط: المکتبة الرشیدیة، کوئتة، باکستان) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند