متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 176237
جواب نمبر: 176237
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 617-676/H=08/1441
حضرت اقدس شیخ طریقت مولانا افتخار الحسن صاحب کاندھلوی نور اللہ مرقدہہمارے اِس زمانہ کے اپنے ہم عصر علماء میں اہل سنت والجماعت اور محقق عالم تھے تفسیر و حدیث فقہ و فتاویٰ وغیرہ علوم دینیہ میں ان کی نظر بہت گہری تھی انہوں نے جن حضرات کو ذکر جہری کی اجازت دی یا ان کے خلفاء کرام ذکر جہری کی اجازت دیتے ہیں اور کبھی کبھار مجلس میں ایک جگہ بیٹھ کر مجلس میں موجود لوگ اپنا اپنا مقررہ ذکر جہری کر لیتے ہیں درود شریف استغفار کا وِرد کر لیا جاتا ہے اور کسی مفسدہ کا اندیشہ نہیں ہوتا تو اس کے جواز میں کچھ شبہ نہیں مدارس و مکاتب وغیرہ میں طلبہ ایک جگہ بیٹھ کر قرآن شریف یاد کرتے اور پڑھتے پڑھاتے ہیں اس کے جائز و مستحسن ہونے میں کسی کو کلام نہیں نہ ہی ان امور کو کوئی بدعت سمجھتا ہے آپ شرکت کر سکتے ہیں تاہم ذکر جہری یا اور کوئی وظیفہ دیکھا دیکھی اختیار نہ کریں بلکہ اس سلسلہ میں اپنے شیخ کامل متبع سنت کی ہدایات پر عمل کریں باقی تلاوت درود شریف استغفار کلماتِ طیبات کی کثرت جیسے امور میں کچھ مضائقہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند