• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 164581

    عنوان: الا اللہ کا ذکر کرنا کیسا ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں؛ ۱۔الا اللہ کا ذکر کرنا کیسا ہے ؟ ۲۔ہم جو قبل الجمعہ چار رکعت سنت مؤکدہ ادا کرتے ہیں کیا یہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے ؟ ۳۔ہم جو جماعت میں جاکر لوگوں کو نماز کے کئے بلاتے ہیں اور گست کرتے ہیں اور ہم کہتے ہیں یہ نبی والا کام ہے کیا ہمارا یہ کہنا صحیح ہے ۔ برائے کرام سارے جوابات دلائل کے ساتھ دیجئے ۔

    جواب نمبر: 164581

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1510-147T/L=1/1440

    (۱) الا اللہ کا ذکر کرنا درست ہے؛ کیونکہ بسا اوقات مستثنی منہ اور عامل وغیرہ کا حذف کرنا کلام عرب میں رائج ہے حتی کہ افصح العرب والعجم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہٴ کرام کے کلام میں مستثنی منہ کا قرینہ کی وجہ سے حذف منقول ہے: مثلاً فقا ل العباس: یا رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- إلا الإذخر؛ فإنہ لقینہم ولبیوتہم․ فقال: إلا الإذخر․ اور الا اللہ میں قرینہ مومن کی دلالت حال ہے۔ (مستفاد: امداد الفتاوی: ۵/ ۲۲۴، کتاب السلوک)

    جی ہاں! جمعہ سے پہلے کی چار رکعت سنت موٴکدہ کا ثبوت احادیث صحیحہ سے ہے، أخبرنا الثوري عن عطاء بن السائب عن أبي عبد الرحمن السلمي قال: کان عبد اللہ یأمرنا أن نصلي قبل الجمعة أربعًا وبعدہا أربعًا․ (رواہ عبد الرزاق في ”مصنفہ“ کذا في نصب الرایة: ۱/ ۳۱۸) وفي الدرایة ورجالہ ثقات․ (ص: ۱۳۳) وفي آثار السنن: إسنادہ صحیح (۲/۹۶) وہو موقوف في حکم المرفوع (إعلاء السنن: ۷/ ۹-۱۰) وروی علی وابن عباس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم أنہ کان یصلي قبلہا أربعًا مرفوعًا وسندہما حسن (إعلاء السنن: ۷/۱۲) وروی البزار عن أبي ہریرة بلفظ کان علیہ الصلاة والسلام یصلی قبل الجمعة رکعتین وبعدہا أربعًا․ وروی ابن النجار عنہ بلفظ: من کان مصلّیا فلیصلّ قبلہا أربعا وبعدہا أربعًا (ذکرہ في کنز العمال: ۴/ ۳۱۵) (إعلاء السنن: ۷/۱۲النوافل والسنن ط: اشرفیہ)

    (۳) جی ہاں! یہ بھی نبیوں والا کام تھا؛ اس لیے اس کو نبیوں والا کام کہہ سکتے ہیں۔ عن أنس بن مالک رضی اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یمر بباب فاطمة لستة أشہر إذا خرج لصلاة المفجر یقول: الصلاة! یا أہل البیت! إنما یرید اللہ لیذہب عنکم الرجل أہل البیت ویطہرکم تطہیرًا․ (ترمذي: ۲/ ۱۵۶، أبواب المناقب)

    عن مسلم بن أبي بکرة عن أبیہ قال: خرجت مع النپی صلی اللہ علیہ وسلم لصلاة الصبح، فکان لا یمر برجل إلا ناداہ بالصلاة أو حرّکہ برجلہ․ (أبوداوٴد: ۱/ ۱۷۹، الصلاة باب الاضطجاع بعدہا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند