• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 1123

    عنوان:

    کیا ابدال حضرات کائنات کے نظام کا کنٹرول کرتے ہیں؟

    سوال:

     (۱) ہم دیوبندی تصوف کو مانتے ہیں۔ میرے ایک بریلوی دوست کا کہنا ہے کہ اولیاء میں سب سے اعلی مرتبت ابدال ہوتے ہیں اور وہ کائنات کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ شرک ہے یا نہیں؟ نیز، اولیاء میں ابدال کا کوئی درجہ ہے یا نہیں؟

    (۲) میں عبد الوہاب نجدی کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں؛وہ اہل سنت والجماعة میں سے تھے یا کوئی فتنہ تھے؟غیر مقلدین کہتے ہیں کہ انھوں نے ائمہ کا انکار کیا ہے اور تقلید سے منع کیا ہے۔ یہ بات صحیح ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 1123

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  876/ج = 876/ج)

     

    (۱) اولیاء میں ابدال کا بھی ایک مرتبہ ہے، ان کے اخلاق و تقویٰ او راعمال حسنہ ہی کے طفیل میں عام لوگوں سے مصائب اور تکالیف دور کی جاتی ہیں، دشمنوں کے خلاف لوگوں کی مدد ہوتی ہے، انھیں روزی ملتی ہے اور ان پر بارش ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ لیکن کائنات کے نظام کا کنٹرول نہیں کرتے ہیں، کائنات کے نظام کو چلانے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے اس لیے یہ آپ کے دوست کی مذکورہ بات صحیح نہیں، انھیں اس طرح کا عقیدہ نہیں رکھنا چاہیے۔

    (۲) شیخ محمد بن عبدالوہاب نجدی رحمة اللہ علیہ کا اصول اور فروع میں مسلک اور دین کے بارے میں ان کا طرزِ فکر بالکل وہی ہے جو شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ -رحمہ اللہ- اور ان کے شاگرد حافظ ابن القیم -رحمہ اللہ- کا ہے۔ ان دونوں حضرات کا اصول میں مسلک اہل السنت والجماعت کا، اور فروع (فقہی مسائل) میں امام امحمد- رحمہ اللہ- کا مسلک ہے۔ یہ دونوں اگر فقہ حنبلی کا کوئی مسئلہ حدیث صحیح کے خلاف پاتے ہیں تو اس کو چھوڑکر حدیث کا اتباع کرتے ہیں، یہی مسلک اورموقف شیخ محمد بن عبدالوہاب نجدی -رحمہ اللہ- کا بھی ہے۔ چنانچہ شیخ نے اپنے ایک معاصر علامہ عراقی عبدالرحمن سویدی کے مکتوب کے جواب میں جو خط لکھا ہے اس کے چند فقروں کا ترجمہ یہ ہے: میں -الحمدللہ- ائمہ سلف کا متبع ہوں، مبتدع (دین میں نئی بات نکالنے والا) نہیں ہوں، میرا عقیدہ اور میرا دین جو میں اللہ کے دین کی حیثیت سے اختیار کیے ہوئے ہوں وہ اہل السنت والجماعت کا وہی طریقہ اور مسلک ہے جو امت کے ائمہ مثلاً ائمہ اربعہ اور ان کے متبعین کا مسلک اورطریقہ ہے

    اور مکہ مکرمہ کے علمائے کرام کے نام اپنے ایک خط میں لکھتے ہیں: وأنا أخبرکم بما نحن فیہ ۔۔۔فنحن وللہ الحمد متبعون لامبتدعون علی مذھب الإمام أحمد ابن حنبل? کہ اور میں آپ حضرات کو بتلاتا ہوں کہ۔۔۔ہم لوگ الحمد للہ ائمہ سلف کے متبع ہیں، کوئی نیا طریقہ اور نئی بدعت نکالنے والے نہیں ہیں، ہم امام احمد بن حنبل کے طریقہ پر ہیں۔

    اور شیخ -رحمہ اللہ- کے صاحبزادے شیخ عبداللہ بن محمد بن عبدالوہاب -رحمہ اللہ- نے اپنے والد صاحب کی دعوت و مسلک کی وضاحت اور بہتانوں کی تردید میں ایک مستقل رسالہ لکھا ہے اس کے ایک اقتباس کا ترجمہ یہ ہے کہ: ?اصول دین (ایمانیات و اعتقادات) میں ہمارا مسلک اہل السنة والجماعة کا مسلک ہے، اور ہمارا طریقہ ائمہٴ سلف کا طریقہ ہے۔۔۔اور فروع (فقہی مسائل) میں ہم امام احمد بن حنبل کے مذہب پر ہیں، اور جو کوئی ائمہ اربعہ میں سے کسی کی بھی تقلید کرے ہم اس پر نکیر نہیں کرتے۔۔۔اور ہم اپنے کو اجتہاد مطلب کا مستحق نہیں سمجھتے اور نہ ہم میں سے کسی کو اس کا دعویٰ ہے لیکن ہاں! اگر کسی مسئلہ میں ہمیں حنبلی مذہب کے خلاف صاف صریح غیرمنسوخ نص کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ مل جائے اور ائمہ اربعہ میں سے کوئی اس کا قائل ہو تو ہم اسی کو اختیار کرلیتے ہیں۔ اور ایسا علماء متقدمین میں بھی ہوتا رہا ہے (ص:۳۸، ۳۹) پس شیخ محمد بن عبدالوہاب -رحمہ اللہ- کو فتنہ، ائمہ کا انکار کرنے والا اور تقلید سے منع کرنے والا کہنا بالکل غلط اور سفید جھوٹ ہے۔ آپ اس بارے میں اگر مزید تفصیل جاننا چاہتے ہیں تو مولانا محمد منظور نعمانی -رحمہ اللہ- کی کتاب شیخ محمد بن عبدالوہاب کے خلاف پروپیگنڈہ اور ہندوستان کے علمائے حق پر اس کے اثرات کا مطالعہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند