• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 60012

    عنوان: جدید دور کے مسائل مثلاً موبائل وغیرہ کے تو فقہ حنفی میں موجود نہیں ہوں گے ، اور ہمارے مفتیان کرام اُنکے مسائل ہمیں استنباط کر کے بتاتے ہیں۔۔۔کیا یہ خالص اُن مفتیان کی تقلید نہ ہوئی؟ تقلید شخصی پر ضرب؟

    سوال: مجھے مسئلہ تقلید کے بارے میں ان سوالات کا تسلی بخش جواب دے دیں۔ جزاک اللہ خیراً اول: جس طرح ہم غیر مقلدین کو اُس کے کسی عالم سے پوچھ کر عمل کرنے کی وجہ سے اور بلامطالبہ دلیل اس پر عمل کرنے کی وجہ سے کہتے ہیں کہ"تم اُس کے مقلد ہو" تو ہم بھی تو کسی عالم سے سوال کرتے ہیں، بلا مطالبہ دلیل، تو کیا ہم بھی اُس عالم کے مقلد ہوئے ؟ کیا یہ تقلید شخصی پر ضرب نہیں ہوگی؟ دوم: جدید دور کے مسائل مثلاً موبائل وغیرہ کے تو فقہ حنفی میں موجود نہیں ہوں گے ، اور ہمارے مفتیان کرام اُنکے مسائل ہمیں استنباط کر کے بتاتے ہیں۔۔۔کیا یہ خالص اُن مفتیان کی تقلید نہ ہوئی؟ تقلید شخصی پر ضرب؟ نیز کیا ان مفتیان کو مجتہد کہنا جائز ہے ؟ اگر ہاں، تو کیا ایک مجتہد دوسرے کی:یعنی ابو حنیفہ رح کی: تقلید کر سکتا ہے ؟مولانا الیاس گھمن دامت برکاتہم نے کہا کہ مجتہد کسی کی تقلید نہیں کرتا۔ تشفی فرمائیں۔ شکریہ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 60012

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 913-909/B=9/1436-U کسی عالم سے مسئلہ کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے پوچھا جاتا ہے وہ تقلید نہیں، جو احکام قرآن سے ثابت ہیں یا حدیث سے ثابت میں یا اجماعِ امت سے ثابت ہیں ان میں کسی کی تقلید جائز نہیں، صرف وہ مسائل ائمہ کرام نے قرآن وحدیث کو سامنے رکھ کر استنباط کیے ہیں ان میں بھی جن مسائل میں اتفاق ہے کسی کی تقلید کی ضرورت نہیں۔ ہاں وہ مسائل جو مختلف فیہ ہیں اس میں کسی ایک کی تقلید واجب ہے کیونکہ ہم مجتہد نہیں ہیں، ہمارے اندر مسائل کے استنباط کرنے کا ملکہ نہیں ہے، ایسی مجبوری میں اگر کسی ایک کی تقلید نہ کریں تو آدمی گمراہ، خواہش نفس کا پیرو ہوجاتا ہے، پھر وہ شریعت پر عمل نہیں کرتا خواہش نفسانی پر عمل کرتا رہتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند