• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 59039

    عنوان: کیا میں ایک سے زیادہ مفتی سے مسئلہ پوچھ سکتاہوں تاکہ اس کی تحقیق ہوجائے ؟ یا مجھے صرف ایک ہی مفتی صاحب سے فتوی پوچھنا چاہئے؟اور کیا اس فتوی کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے؟

    سوال: کیا میں ایک سے زیادہ مفتی سے مسئلہ پوچھ سکتاہوں تاکہ اس کی تحقیق ہوجائے ؟ یا مجھے صرف ایک ہی مفتی صاحب سے فتوی پوچھنا چاہئے؟اور کیا اس فتوی کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے؟

    جواب نمبر: 59039

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 716-716/M=7/1436-U

    عامی شخص کو چاہیے کہ ایک ہی مسئلہ دو مفتیانِ کرام سے نہ پوچھے بلکہ ایک سے پوچھے اور جن پر اعتماد ہو ان کا انتخاب کرلے، حضرت تھانوی علیہ الرحمہ کے افادات میں ہے کہ: ”دو جگہ مسئلہ نہ دریافت کیا کرو، اس طرح تسلی وتشفی نہیں ہوتی بلکہ تشویش بڑھ جاتی ہے، جس سے عقیدت ہو اس سے دریافت کرو“۔ اس کی حکمت یہ بیان کرتے ہیں کہ: ”زمانہ کی حالت بدل گئی ہے لوگوں پر غرض پرستی غالب ہے اور ایک مذہب کے علماء میں بھی آپس میں مسائل کے اندر اختلاف ہے، پس اگر ایک عالم کو متعین نہ کیا جائے گا تو اس میں اندیشہ ہے کہ کہیں غرض پرستی میں نہ پڑجائیں کہ جس عالم کی رائے نفس کے موافق ہوئی اس کو مان لیا اور جس کی رائے خلاف ہوئی اس کو نہ مانا“۔ (آداب استفتاء وافتاء از مرتب مولانا زید صاحب مظاہری ندوی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند