• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 43603

    عنوان: امام ابو حنیفہ و امام مالک علیہم رحمہ کی کتب کی اسناد

    سوال: ہمارے کچھ غیر مقلد دوست یہ کہتے ہیں کہ امام مالک کی موطا کی سند صحیح امام مالک تک کوئی ثابت نہیں کر سکتا اور اسی طرح امام ابو حنیفہ کی کتب کی بھی اسناد صحیح ان تک نہیں پہنچتیں۔ اسی بنیاد پر وہ کہتے ہیں کہ ان حضرات کی کتب میں بعد کے وقتوں میں بہت قطع و برید اور تبدیلیاں کی گئیں، جسکی وجہ سے بہت سے جھوٹے اور غلط مسائل ان کتابوں کا حصہ بن گئے، جن پر آج کے حنفی و مالکی عمل کر کے گمراہ ہو رہے ہیں۔یہ باتیں کس حد تک سچ ہیں؟ تفصیلی جواب مرحمت فرما کر ہمارے اشکالات دور فرمائیں۔ تاکہ ہم اپنے دوستوں کی بھی صحیح رہنمائی کر سکیں۔ جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 43603

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 248-201/D=2/1434 موطا امام مالک حضرت امام مالک رحمہ اللہ کے زماے سے لے کر آج تک معتبر ومستند محدثین کے نزدیک قابل اعتماد اور مقبول کتاب بڑے بڑے تمام محدثین نے اس کی صحت پر اتفاق کیا، خود غیرمقلدین کے پیشوا نواب صدیق حسن خان نے لکھا ”وإنما قدمتہ (ذکر الموطا) في الذکر علی صحیح البخاري مع علو شأنہ ورفعة مکانہ لتقدّم الإمام علیہ زماناً وتالیفًا․ فإن الموطا کتاب قدیم مجمع علیہ بالصّحة والشہرة والقبول وأول موٴلف صنف في الحدیث الخ“ یعنی موطا امام مالک کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے اور یہ ایک مشہور ومقبول کتاب ہے؛ اس لیے ذکرا بخاری پر بھی تقدم کے لائق ہے (الحطہ: ۱۵۸) نیز حضرت شاہ ولی اللہ محدثی دہلوی نے المُسَوّی میں اور شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا علیہ الرحمة نے اوجز المسالک میں موطا امام مالک کی بڑی خوبیاں بیان کیں نیز محدثین کے نزدیک اس کی حیثیت اور اعتباریت کو خوب اچھے انداز پر ذکر کیا، جہاں تک امام ابوحنیفہ کی کتابوں کی بات ہے تو یہ واضح کیا جائے کہ ”کتب“ سے کونسی کتابیں مراد ہیں؟ اور کہاں کہاں قطع وبرید کی گئی ہے؟ اگر مراد فقہِ احناف کے اصولِ ستہ یعنی الجامعالصغیر والجامع الکبیر، مبسوط، زیادات، سیر کبیر، اور صغیر ہیں یا ”کتاب الآثار“ ہے یہ سب کتابیں امام محمد علیہ الرحمة اور امام ابویوسف رحمة اللہ علیہما نے براہ راست یا زیادہ سے زیادہ ایک واسطے سے امام ابوحنیفہ سے روایت کی، ان کی امام ابوحنیفہ تک نسبت میں کوئی شبہ نہیں، بہرحال غیرمقلدین کی یہ باتیں واقع کے بالکل خلاف ہیں، ان کی طرف توجہ نہ دینی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند