عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 149496
جواب نمبر: 149496
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 691-675/sn=7/1438
(۱) جی ہاں! ہوجاتی ہے، اگر آپ کے پاس ”شبہ“ کی کوئی خاص بنیاد ہو تو اس کی وضاحت کی جائے۔
(۲) اس کی تحقیق ہمیں نہیں ہے۔
(۲) مکہ یا مدینہ کے امام کے حوالے سے اس طرح کی کوئی حدیث ہماری نظر سے نہیں گذری۔
(۴) اگر غیرمقلد امام عام سوتی موزے پر مسح نہ کرے نیز ان امور میں حناف کی رعایت کرے جن کی عدم رعایت احناف کے نزدیک مفسدِ صلات ہے تو اس (غیر مقلد امام ) کے پیچھے نماز بہ کراہت درست ہوجاتی ہے، اور درست ہونے کی وجہ یہ ہے کہ غیر مقلدین اگرچہ بہت سے اصول وفروع میں جمہور اہل سنت والجماعت کے خلاف رائے رکھتے ہیں؛ لیکن وہ بہرحال مسلمان ہیں، دائرہٴ اسلام سے خارج نہیں ہیں اور از روئے حدیث صلوا خلف کل بر وفاجر (دارقطنی، رقم: ۱۷۶۸) ہرمسلمان اہل قبلہ کے پیچھے نماز درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند