• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 146652

    عنوان: تقلید اور امام زیلعی

    سوال: غیر مقلدین امام زیلعی حنفی کے اس قول سے تقلید کا رد کرتے ہیں: زیلعی حنفی نے کہا: ”فالمقلد ذہل والمقلد جہل“ پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے۔ (نصب الرایہ جلد۱ص ۹۱۲ )۔برائے مہربانی اسکا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146652

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 273-427/L=5/1438

    غیرمقلدین کا امام زیلعی رحمہ اللہ کے اس جملے ”قالمقلد ذہل والمقلَّد جہل“ سے تقلید کا رد کرنا ثابت نہیں؛ کیونکہ امام زیلعی رحمہ اللہ نے ایک خاص پس منظر میں یہ بات کہی ہے، اس جملہ میں انھوں نے اپنے شیخ کی ایک غلطی پر تنبیہ کی ہے اور وہ غلطی یہ تھی کہ ان کے شیخ علاوٴ الدین نے ایک حدیث کو جس کی تخریج امام مسلم نے بروایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہے دوسرے کی تقلید میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کردی گویا ان سے دوسرے کی اتباع میں یہ غلطی ہوگئی، پوری عبارت اس طرح ہے: ووہم الشیخ علاء الدین الترکمانی فی عزوہ ہذا الحدیث لمسلم عن طلحة وإنما رواہ مسلم عن أبی ہریرة - رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ - وروی بعضہ عن جابر ولم یخرج مسلم لطلحة فی کتابہ إلا خمسة أحادیث لیس ہذا منہا․ ”ہمارے شیخ علاوٴ الدین کو وہم ہوا کہ انھوں نے کسی دوسرے شخض کی پیروی میں اس حدیث کو صحیح مسلم کے حوالے سے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی مروی قرار دیا حالانکہ امام مسلم نے اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اس روایت کے بعض الفاظ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہیں، امام مسلم نے تو اپنی صحیح میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے صرف پانچ احادیث تخریج کی ہیں، ان میں یہ روایت نہیں ہے۔“ (نصب الرایہ: ۱/ ۱۱۳)

    اس کے بعد صحیح مسلم کی وہ پانچ روایات نقل کرنے کے بعد امام زیلعی فرماتے ہیں: فالمقلد ذہل والمقلَّد جہل یعنی بات نقل کرنے والے سے بھول ہوگئی اور جس شخص سے بات نقل کی ہے اس سے بھی خطا ہوگئی ہے۔ اس تفصیل سے یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ یہاں تقلید اصطلاحی معنی میں نہیں ہے بلکہ یہاں قلد کا مفہوم صرف اس قدر ہے کہ کسی دوسرے کی بات نقل کرنا جیسا کہ سیاق وسباق سے بالکل واضح ہے۔ اور تقلید اصطلاحی کا رد امام زیلعی رحمہ اللہ کیسے کرسکتے ہیں جب کہ وہ خود مقلد ہیں۔ واضح رہے کہ یہاں غیرمقلدین نے تین خیانتیں کی ہیں: (۱) تقلید کو اصطلاحی معنی میں استعمال کیا جب کہ یہاں لغوی معنی میں مستعمل ہے۔ (۲) یہاں پہلا لفظ ”مقلِّد“ صیغہ اسم فاعل بمعنی بات نقل کرنے والا ہے اور دوسرا لفظ مقلَّد صیغہ اسم مفعول بمعنی وہ شخص جس سے بات نقل کی جائے، لیکن غیرمقلدین نے دونوں کو اسم فاعل کا صیغہ بنادیا۔ (۴) یہاں لفظ ”ذہِل“ ہے جس کا معنی ذہول اور بھول ہونا ہے لیکن غیرمقلدین نے اس کا معنی ”خطا“ والا کردیا یعنی غلطی کرنا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند