• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 146524

    عنوان: تقلید اور امام ابن حزم

    سوال: غیر مقلدین امام ابن حزم کے اس قول سے تقید کا رد کرتے ہیں۔امام ابن حزم نے فرمایا: ”والتقلید حرام “ اور تقلید حرام ہے (البذة الکافیة فی احکام اصول الدین ص ۷۰) اور فرمایا: اور عامی وعالم (دونوں) اس (حرمت تقلید میں) برابر ہیں، ہرایک اپنی طاقت اور استطاعت کے مطابق اجتہاد کرے گا (النبذة الکافیة: ص۷۱) برائے مہربانی اس کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146524

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 202-161/D=3/1438

     

    تقلید شخصی کے باب میں امام ابن حزم رحمہ اللہ کا قول ائمہٴ اربعہ ، ائمہٴ مجتہدین اور جمہورِ امت کے خلاف ہے اس لیے کہ جمہور کے نزدیک غیر مجتہد کے لیے ائمہٴ اربعہ میں سے کسی ایک امام کی تقلید واجب و ضروری ہے چنانچہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے بڑی تفصیل کے ساتھ مختلف وجوہ سے یہ مبرہن کیا ہے کہ تمام مفاسد کا سدِّ باب اور مکمل حزم و احتیاط اسی میں ہے کہ اِن ائمہ میں سے کسی ایک کی تقلید کی جائے فرماتے ہیں ”واعلم أن في الأخذ بہذہ المذاہب الاربعة مصلحة عظیمة وفي الإعراض عنہا مفسدة کبیرة / عقد الجید/ ۱۳المطبعة السلفیة القاہرة۔ جاننا چاہئے کہ اِن چار مذہبوں کے اختیار کرنے میں ایک بڑی مصلحت ہے اور اُن سب سے یکسر روگردانی میں بڑا فساد ہے ۔ چند اہم عصری مسائل: ۱/۳۴، مکتبہ دارالعلوم دیوبند ۔

    مزید تفصیل کے لیے دیکھیں ”باقیات فتاویٰ رشیدیہ“ ص: ۴۰۵تا ۴۰۹، ط: حضرت مفتی الٰہی بخش اکیڈمی کاندھلہ ، اور ”تقلید کی شرعی حیثیت“ از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند