معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 3350
میں نے اپنی بیوی کو بغیر کسی وجہ کے تین بار غصہ میں طلاق دی ہے جس پر میں اور میری بیوی دونوں پشیمان ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گذارنے کو تیار ہیں تو کیا اس کے لیے حلالہ ضروری ہے؟ جب کہ کوئی گواہ موجود نہیں ہے۔ کیا طلاق کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے جس طرح نکاح کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے؟
میں نے اپنی بیوی کو بغیر کسی وجہ کے تین بار غصہ میں طلاق دی ہے جس پر میں اور میری بیوی دونوں پشیمان ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گذارنے کو تیار ہیں تو کیا اس کے لیے حلالہ ضروری ہے؟ جب کہ کوئی گواہ موجود نہیں ہے۔ کیا طلاق کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے جس طرح نکاح کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے؟
جواب نمبر: 3350
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 292/ ب= 268/ ب
جب آپ خود اقراری ہیں کہ تین بار غصہ کی حالت میں طلاق دیدی ہے تو مدعی کے اقرار کے بعد گواہوں کی گواہی کی ضرورت نہیں رہتی۔ ہاں جب کبھی میاں بیوی کے درمیان اختلاف طلاق دینے نہ دینے کے بارے میں، یا تعدادِ طلاق کے بارے میں اختلاف ہوجائے اس وقت گواہی کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اب صورتِ مذکورہ میں جب کہ آپ نے تین طلاقیں دیدیں تو اب حلالہ شرعی کے بغیر دوبارہ ازدواجی زندگی گذارنے کی اور کوئی صورت نہیں۔ فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ (القرآن الکریم)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند