• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 3063

    عنوان:

    صرف دو مرتبہ طلاق کے الفاظ کہے تو کیا حکم ہے؟

    سوال:

    ایک شخص نے اپنی بیوی کے بارے میں نشہ کی حالات میں یہ الفاظ کہا ?میں نے تجھے طلاق دیا،دومرتبہ، اور پھر کہا اپنے باپ کے گھر چلی جا، ان کی بیوی کہتی ہے کہ اتنے الفاظ سن کر میں بے ہوش ہوگئی اور شوہر بھی یہی کہتاہے کہ صرف میں نے دو مرتبہ طلاق کے الفاظ کہاہے تو اس صورت میں کوئی گنجائش ہے یا نہیں؟ براہ کرم، شریعت کی روشنی میں بتائیں۔

    جواب نمبر: 3063

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 143/ ج= 138/ ج

     

    نشے کی حالت میں دی جانے والی طلاق واقع ہوجاتی ہے: وطلاق السکران واقع (الصدایة، ج۲ ص۳۵۸) صورتِ مذکورہ میں: میں نے تجھے طلاق دیا، کا جملہ چوں کہ شوہر نے دو مرتبہ دہرایا ہے۔ اس لیے بیوی پر دو طلاقِ رجعی واقع ہوگئیں۔ اس صورت میں شوہر اگر بیوی کو رکھنا چاہتا ہے توعدت کے اندر رجعت کا اختیار ہے (رجعت، قول سے بھی ہوتی ہے، مثلاً شوہر بیوی سے یہ کہے کہ میں تجھے اپنی زوجیت میں واپس لیتا ہوں اور عمل سے بھی مثلاً مرد و عورت زمانہ عدت میں میاں بیوی کی طرح رہنا شروع کردیں) رجعت کرنے کے بعد دونوں شوہر اور بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں کسی نئے نکاح یا حلالہ کی ضرورت نہیں، البتہ اگر عدت کے اندر شوہر قولاً یا فعلاً رجعت نہ کرسکا تو عدت کے گذرنے کے بعد رجعت کافی نہ ہوگی بلکہ بیوی کو دوبارہ زوجیت میں لینے کے لیے نکاح کرنا ضروری ہوگا۔ نیز یہ بھی واضح رہے کہ طلاق واقع کردینے کے بعد شوہر اب صرف ایک ہی طلاق کا مالک ہے، اگر آئندہ بیوی کو کوئی طلاق دیتا ہے تو پھر بیوی ہمیشہ کے لیے اس پر حرام ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند