• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 2842

    عنوان: زبانی طلاق دے کر باہم معافی تلافی کرکے ساتھ رہنا؟

    سوال:

    میری لومیریج (محبت کی شادی) ہوئے پانچ سال ہوگئے اور ہم دونوں کی زندگی اچھی گذرہی ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔ ہمار ا ایک بچہ ہے اور اب دوسرے بچہ کی امید ہے۔ میر ا مسئلہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ ہم دونوں کے درمیان جھگڑا ہوگیااور میں نے اپنی بیوی کو زبانی طلاق دیدی ، لیکن کچھ ہی دیر کے بعد ہمیں بہت افسوس ہواایک دوسرے سے معذرت کی اور ایسا دوبارہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اتفاق سے کسی نے ہماری بات سن لی اور انہوں نے بڑوں کو بتادیا، وہ سب قریبی مسجد کے امام سے پورا واقعہ بتاکر مسئلہ پوچھاتو انہوں نے کہا کہ طلاق ہوگئی ۔ میں اور میری بیوی دونوں ایک ساتھ رہنے کے لیے تیار ہیں، لیکن امام صاحب ہم دونوں کو جدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی فتوی دیاکہ اگر آپ دونوں ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کی بیوی کسی مرد سے نکاح کرے اور اس مردکے طلاق دینے کے بعد پھرآ پ اس سے نکاح کرسکتے ہیں۔ ہم دونوں ایسا نہیں کرنے کے لیے تیار نہیں۔ محلہ کے تمام لوگ ہمارے خلاف ہیں، ہم دونوں اب بھی ایک ساتھ رہتے ہیں مگر سماج میں ایک قدم چلنا دشوار ہورہاہے، ہمیں جان سے مارنے دینے دھمکی بھی مل رہی ہے۔ براہ کرم، اس کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 2842

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 155/ د= 26/ ک

     

    زبانی طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، آپ کی بیوی پر کون سی طلاق واقع ہوئی اور اس کا حکم شرعی کیا ہے؟ اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے وہ الفاظ آپ لکھ کر بھیجیں جو آپ نے بیوی سے کہے ہیں کیا الفاظ تھے؟ اور کتنی مرتبہ کہے تھے؟

    آپ کو اُسی وقت اس کا حکم شرعی معلوم کرلینا واجب تھا پھر اس کے مطابق بی بی کے ساتھ رہنا جائز ہوتا تو رہتے ورنہ حکم شرعی پر عمل کرتے آپ نے اولاً حکم شرعی معلوم نہ کرکے بڑی غلطی کی۔ آپ اپنے کہے ہوئے الفاظ لکھ کر کسی مقامی عالم سے فتویٰ معلوم کرکے عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند