معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 177730
جواب نمبر: 177730
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 794-593/SN=08/1441
(۱، ۲، ۳) الف: میاں بیوی کے درمیان نزاع کی صورت میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ دونوں خاندان کے بڑوں کے سامنے یہ بات رکھی جائے اور خاندان کے بڑوں کو چاہئے کہ دونوں کی شکایتیں سن کر انھیں دور کرنے کی کوشش کریں، قرآن کریم میں یہ صراحت ہے کہ اگر فریقین اخلاص کے ساتھ صلح کی کوشش کریں گے تو اللہ تعالی کی طرف سے انھیں کامیابی ملے گی؛ اس لیے صورت مسئولہ میں طلاق یا خلع حاصل کرنے کی کوشش کے بجائے اولاً مذکورہ بالا طریقے پر صلح و صفائی کی کوشش کی جائے۔ ((وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِنْ اَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ اَہْلِہَا اِنْ یُرِیْدَا اِصْلَاحًا یُوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا)) (النساء)
ب: ((’رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا)) یہ دعا بہ کثرت پڑھیں، ازدواجی رشتہ کی درستگی میں یہ دعا بہت مفید ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند