• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 177730

    عنوان: کیا لڑکی طلاق کے لیے دعا مانگ سکتی ہے؟

    سوال: ایک لڑکی اپنے شوہر سے طلاق چاہتی ہے اور لڑکی کے والدین بھی اس کے ساتھ ہیں، اس کے شوہر اور سسرالوں کی زیادیاتیوں کی وجہ سے، پر وہ آدمی نہ طلاق دیتاہے اور نہ اس کو اس کا حق دیتاہے (اور یہاں تک کہ لڑکے شوہر ،ساس سسر، نند، دیور، سب صاف صاف کہتے ہیں کہ نکاح کیا ہے، جیسے چاہیں ویسے رکھیں گے اب، اور کافی عرصے سے ظلم کررہے ہیں) یہاں خلع بھی پاکستان کی طرح آسان نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ ؛ (۱) کیا لڑکی طلاق کے لیے دعا مانگ سکتی ہے؟ (۲) کوئی وظیفہ یا عمل بتائیں اس سے متعلق کہ خیریت کے ساتھ طلاق ہوجائے۔ (۳) کسی نے بتایا سورة ممتحنہ سات بار سات دن تک ظہر کی نماز کے بعد پڑھنے کو اور طلاق کے لیے دعا مانگنے کو، لیکن آپ سے پہلے اس کی معلومات لینا چاہتا ہوں ۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 177730

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 794-593/SN=08/1441

    (۱، ۲، ۳) الف: میاں بیوی کے درمیان نزاع کی صورت میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ دونوں خاندان کے بڑوں کے سامنے یہ بات رکھی جائے اور خاندان کے بڑوں کو چاہئے کہ دونوں کی شکایتیں سن کر انھیں دور کرنے کی کوشش کریں، قرآن کریم میں یہ صراحت ہے کہ اگر فریقین اخلاص کے ساتھ صلح کی کوشش کریں گے تو اللہ تعالی کی طرف سے انھیں کامیابی ملے گی؛ اس لیے صورت مسئولہ میں طلاق یا خلع حاصل کرنے کی کوشش کے بجائے اولاً مذکورہ بالا طریقے پر صلح و صفائی کی کوشش کی جائے۔ ((وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِنْ اَہْلِہِ وَحَکَمًا مِنْ اَہْلِہَا اِنْ یُرِیْدَا اِصْلَاحًا یُوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَا)) (النساء)

    ب: ((’رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا)) یہ دعا بہ کثرت پڑھیں، ازدواجی رشتہ کی درستگی میں یہ دعا بہت مفید ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند