معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 177081
جواب نمبر: 177081
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 610-451/B=07/1441
اگر کوئی شخص مسئلہ سمجھنے یا سمجھانے کے لئے طلاق لکھے یا بولے یا دل دل میں طلاق دے یا طلاق کا تصور کرے تو اس سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی ہاں اگر بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے لکھے یا زبان سے طلاق دینے کا تلفظ کرے تو البتہ اِس صورت میں طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ فقہاء نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند