معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 176280
جواب نمبر: 17628001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 556-390/SN=06/1441
”طلاق ، طلاق ، طلاق“ یہ صریح الفاظ ہیں، اِن سے وقوع طلاق کے لئے نیت ضروری نہیں ہے؛ لہٰذا اگر شوہر نے واقعتاً بیوی کو یہ الفاظ کہے ہیں تو بیوی پر طلاقِ مغلظہ واقع ہوگئی اور بیوی حرمت غلیظہ کے ساتھ شوہر پر حرام ہوگئی۔ طلاق کا نیت نہ ہونا وقوعِ طلاق میں مانع نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری شادی 2005میں ہوئی۔ 2005 تک ہماری زندگی بہت خوش گوار گزری۔ 2005میں میں سعودیہ عربیہ آگیا۔میرے سعودیہ آنے کے بعد میری بیوی کاناجائز تعلق میرے سگے بھانجے کے ساتھ ہوگیا۔ میں نے اس کوسعودی سے فون پر بھی او رخط کے ذریعہ بھی بہت سمجھایا ۔ لیکن و ہ نہیں سمجھی۔ جولائی 2007میں میں چھٹی گیا تو معاملہ طلاق تک بڑھ گیا لیکن کچھ رشتہ داروں کے سمجھانے کی وجہ سے ہم ساتھ رہنے لگے۔ میں رمضان میں کاروبار کے سلسلہ میں مدراس گیا۔ ۔۔۔۔۔؟
1706 مناظرمیں اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہوں کیوں کہ چار سال سے میں اپنے والدین کے گھر ہوں اور اس نے پلٹ کر خبر بھی نہیں لی میری۔ اور نہ ہی لے کر جاتا ہے ۔ پچھلے سال عدالت میں اپنا وکیل مقرر کرواکر کے خلع کے لیے دعوی دائر کیا ہے۔ آٹھ مہینہ سے عدالت بار بار میرے شوہر کو عدالت میں بلارہی ہے مگر وہ نہیں آرہا ہے، ہر طرح سے کوشش کرکے دیکھ لیا ہے۔ عدالت فیصلہ بھی نہیں دیتی ہے۔ تو میں کس طرح چھٹکارا حاصل کرسکتی ہوں؟ اور اگر مجھے عدالت سے خلع مل جاتی ہے توکیا وہ صحیح ہوگی؟ برائے مہربانی میں بہت پریشان ہوں آپ مجھے اس کا جوابدیں۔
5858 مناظرمیں نے پنی بیوی کو ایک ساتھ تین بار طلاق دیا۔ پہلی بار اپنی مرضی سے اوردوسری و تیسری بار سے پہلے میں کہا کہ میں بعد کی دو طلاق اپنی مرضی سے نہیں دباؤ میں آکر دے رہاہوں۔ میرا اللہ اس کا گواہ ہے ۔میں صرف ایک ہی طلاق دینا چاہتاہوں،مگر تماہرے والد اور انکل کے دباء میں آکر میں دوطلاق بھی دے رہاوہں۔ پھر میں نے دوبار کہا۔ بخاری اور مسلم کے مطابق اور سورہ بقرہ کی تفسیر میں ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیان کے مطابق یہ ایک طلاق شمار ہوگی۔براہ کرم، اس سلسلے میں اپنا مشورہ دیں۔
2702 مناظر۲۵/ دسمبر ۲۰۰۷ء کومیں نے اپنی بیوی کو زبانی طلاق دی تھی، اس کے بعد اس کے بھائی اسے ا اپنے گھر لے کر چلے گئے ،اس کے گھر والوں نے اس سے بات نہ کرنے کہ مجھ پر ہر طرح کی پابندی عائد کر دی اور دھمکی بھی دی تھی، جس کی وجہ سے میں رجوع نہیں کرسکاتھا۔ ۹/ جنوری ۲۰۰۸ء کو اس کے جنم دن میں میں نے اس کو سلامی کارڈ (گریٹنگ کارڈ) پوسٹ کے ذریعہ بھیجاتھا جس میں میں نے اسے اپنی بیوی کو تسلیم کیاتھا اور اسے یقین دلایاتھاکہ میں تمہارے ساتھ رہنا چاہتاہوں۔ ۔۔۔۔۔۔۔
1727 مناظرصرف دو مرتبہ طلاق کے الفاظ کہے تو کیا حکم ہے؟
3943 مناظرحضرت
میری شادی دو سال پہلے ہوئی تھی ہم دونوں میں بہت پیار تھا میں کویت میں نوکری
کرتاہوں میرے دشمنوں نے میری بیوی کو کچھ کروا دیا اور اس نے مجھ سے طلاق دینے کو
کہا، لیکن میں نے اس کو منع کیا، مگر میری سسرال والے مجھے فون پر دھمکی دینے لگے
کہ ہم تم سب کو تھانے میں بند کروادیں گے۔ ان کی دھمکی میں آکر میں نے ایک بار ان
کو فون پر طلاق بولا۔ اس وقت وہاں میرے والد اور کچھ لوگ تھے ،اور میرے سسرال والوں
نے ایک پیپر پر میرے والد صاحب سے دستخط لے لیا۔ لیکن میں نے ایک دن بعد اپنی بیوی
کو فون کیا اس نے مجھ سے بات نہیں کی۔ میں اس کو روز ایس ایم ایس کرتاہوں کہ مجھ
سے بات کرو مگر وہ بات نہیں کرتی۔ اس بات کو ایک سال ہوگیا ہے، میں اس کو بہت پیار
کرتاہوں اس کے بنا نہیں رہ سکتا ۔آپ مجھے اس کا جواب دیں کہ یہ طلاق ہوئی یا نہیں
،میں نے مہربھی ادا کردی ہے؟