• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 173009

    عنوان: اگر کوئی کہے کہ تیرے ابا کی وجہ تجھے تیرے ابا کے گھر بیٹھاتاہوں تو کیا طلاق ہوگی؟

    سوال: ایک مرتبہ میری بیوی میرے والدہ سے ناراض ہوکر اس کے والدین کے گھر یعنی میرے سسرال کے گھر چلی گئی گھریلوں جگڑوں کی وجہ سے اچھا میرے سے کوئی تکلیف نہیں تھی اسکے بعد میں احمد آباد چلا گیا کاروباری کے لئے اب بات یہ بنی تھی کے میں نے ایک مہینے تک بات چیت کرنا بند کر دیا سختی کے طور پر پھر میں نے ایک مہینہ بعد فون سے بات چیت کرنا چالوں کر دیا پھر چالوں باتوں میں میں نے ڈرانے کے لئے بیوی سے کہا کے ابا کا فون آیا تھا کے تو دو تین دن بعد گھر آں اسکے بعد کوچ راستہ نکالتے ہیں حالانکہ میرے أبا نے کچھ نہیں کہا تھا بس ایسے ہی ڈرانے نے کے لئے کہاں تھا تاکہ اس کے والدین کو سمجھاوے پھر باتوں باتوں میں مینے میرے سسراں پر غصے کی وجہ سے گالیاں دینے لگا کے تیرے أبا ایسا ہے ویسا ہے تیری زنگی برباد کرتے ہیں یہ اس لئے کہنا پڑھا کے میں نے بیوی کو کہا کے میں تجھے لینے آتاہو تاکے معاملہ آسانی سے سول ہوجاوے میرے سسرال کا کہنا یہ تھا کے جبتک تمہارے گھر والے میری لڑکی کو لینے نہیں آیینگے تبتک میں میری لڑکی کو نہیں بھیجونگا تو مجھے اس بات پر غصہ آیا تو غصہ میں مینے ڈرانے کے لئے کہاں کے تیرے أبا کی وجہ سے تجھے گھر بیٹھاتاہوں یعنی بیٹھاء ونگا حالانکہ میری کوء ی نیت نہیں تھی بس ڈرانا مقصود تھا تو کیا طلاق ہوگی؟تیرے أبا کی وجہ سے تجھے گھر بیٹھاتاہوں یعنی گھر بیٹھاء ونگا یہ نیت تھی اور ہمارے یہاں گھر بیٹھاتاہوں دو جگہ خاص بولا جاتاہے ایک تو جب بیوی ناراض ہوکر اسکے والدین کے گھر چلی جاتی ہیں اور کافی وقت ہوجاتاہے اور کوئی پوچھتاہے کے فلاں کی بیوی کا کیا حال ہیں؟تو جواب میں کہا جاتا ہے کے وہ تو کب سے گھر بیٹھی ہے یعنی ناراض ہو کے گھر بیٹھی ہیں اسی طرح دوسری جگہ جہاں طلاق ہوتی ہے وہاں بھی یہی الفاظ استعمال ہوتا ہے لیکن اس الفاظ سے کوئی طلاق نہیں دیتا صریح الفاظ سے دی جاتی ہیں تو ?مطلب یہ الفاظ کنایہ ہیں تو کیا طلاق ہوگی؟اورکیا اسمیں مزاکرے طلاق کی شکل پاء ی جاتی ہیں؟ جبکہ بیوی نے طلاق کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا کے اسکے جواب میں یہ الفاظ بولا ہو بس غصے میں بولا تھا کے تیرے أبا کی وجہ تجھے تیرے أبا کے گھر بیٹھاتاہوں۔

    جواب نمبر: 173009

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1434-230T/B=01/1441

    مذکورہ جملہ کہ ”تیرے اَبا کی وجہ سے تجھے گھر بیٹھاتا ہوں“ یہ ایقاعِ طلاق کا جملہ نہیں ہے۔ اور اگر بالفرض اسے کنایہ کالفظ تسلیم کیا جائے تو بھی شوہر نے طلاق کی نیت سے نہیں کہا ہے بلکہ محض ڈرانے کے لئے کہا ہے۔ اس لئے صورت مذکورہ میں کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند