• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 172703

    عنوان: مطلقہ عورت نے دوران عدت حمل ساقط كرادیا اور دوسرا نكاح كرلیا‏، كیا یہ نكاح صحیح ہوگیا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں اگر شوہر نے طلاق دی حال یہ کہ عورت حاملہ تھی اور طلاق کے بعد حاملہ عورت نے چند دنوں میں بغیر عدت گزارے ہوئے حمل گروا کر دوسرا نکاح کر لیا تو کیا یہ نکاح صحیح ہے یا نہیں؟ اور مذکورہ عورت کی عدت کیا ہوگی؟ نیز اسقاط حمل وضع حمل کے درجہ میں ہے یا نہیں قران و حدیث کی روسنی میں مدلل جواب تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 172703

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1276-229T/B=01/1441

    عدت پوری کرنے کے لئے اسقاطِ حمل ناجائز ہے؛ لیکن اگر عورت نے حمل کے 120 دن ہونے کے بعد حمل گروایا ہے تو عدت پوری ہوگئی اور دوسرے مرد سے اس کا نکاح کرنا بھی درست ہوگیا؛ ہاں اگر حمل کے 120 دن نہیں ہوئے تھے اور اسقاطِ حمل کرالیا تو عدت پوری نہیں ہوئی اور دوسرا نکاح بھی درست نہیں ہوا۔ وفي الحامل وضع حملہا ۔ قال الشامي: والمراد بہ الحمل الذی استبان بعض خلقہ أو کلّہ ، فإن لم یستبن بعضہ لم تنقض العدّة ․․․․․ وفیہ عنہ أیضاً أنہ لایستبین إلا في مئة وعشرین یوماً ۔ وفیہ عن المجتبی أن المستبین بعض خلقہ یعتبر فیہ أربعة أشہر و تام الخلق ستة أشہر ۔ (الدر المختار مع رد المحتار ، کتاب الطلاق ، باب العدة ، ۵/۱۹۰، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند