معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 171812
جواب نمبر: 171812
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1107-888/B=11/1440
غصہ والی بات پر آدمی کو غصہ آتا ہے اور آنا بھی چاہئے لیکن کمالِ انسانیت یہ ہے کہ غصہ کو آدمی پی جائے، آپے سے باہر نہ ہو۔ اپنی زبان سے اَول فول گالی گلوچ نہ بکے نہ ہی اپنے ہاتھ سے کسی کو مارنا پیٹنا شروع کردے بلکہ انتہائی صبر و تحمل سے کام لے۔ اگر صبر و تحمل سے کام نہیں لیا اور غصہ میں بیوی کو طلاق دیدی تو یہ طلاق واقع ہو جائے گی، اور پھر غصہ اترنے کے بعد اسے پشیمانی ہوگی۔ طلاق دینے کا طریقہ شریعت نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ آدمی بیوی کی پاکی کی حالت میں صرف ایک طلاق دیوے اور تین طلاق دینے سے بیوی اپنے شوہر کے لئے سخت حرام ہو جاتی ہے، ایک طلاق میں رجعت کا حق حاصل ہوتا ہے بیک وقت تین طلاق دینا سنت کے خلاف ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند