معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 169565
جواب نمبر: 16956501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 811-789/L=08/1440
الفاظ کنایات سے وقوع طلاق میں جو تفصیل ہے اس تفصیل کا لحاظ تعلیق کی صورت میں بھی ہوگا، محض تعلیق غضب کے قائم مقام نہ ہوگی الا یہ کہ قرائن سے پتہ چلے اس نے تعلیق غضب کی وجہ سے کی تھی لیکن اس صورت میں بھی مدار غضب ہوگا نہ کہ تعلیق۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میاں اوربیوی بحث و مباحثہ کررہے تھے اور بیوی نے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا اوراس سے یہ بھی کہا کہ حق مہر کی فکر مت کرو۔ شوہر نے بیوی سے کہا کہ اس کے چچا گھر میں چندمرتبہ مہر کی رقم کا فیصلہ کرنے کے لیے گئے(شوہر نے ایسا اس بات پر تاکیدڈالنے کے لیے کہاکہ اس (بیوی) کے اہل خانہ کے لیے مہر بہت اہمیت رکھتی ہے)۔ اس کے بعد اس (شوہر) نے(اس کے چچا کے بارے میں ذکر کرنے کے بعد) کہا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے (شوہر نے یہ مراد لیا کہ مہر کا دینا کوئی مسئلہ نہیں ہے)۔ اس کے بعد اس نے دو مرتبہ کہا، تم لوگوں کو مہر مل جائے گی (اس نے طلاق دینے کی نیت نہیں کی، لیکن اس نے یہ مراد لیا کہ مہر کا ادا کرنا کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے اورغصہ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ وہ اور اس کے گھر والے مہر کے لالچی ہیں)۔ ان تمام بات چیت میں شوہر نے اس کو طلاق دینے کی کوئی نیت نہیں کی۔ کیا اس بات چیت سے نکاح پر اثر پڑے گا؟
1990 مناظرگزشتہ ہفتہ میں نے اپنی بیوی سے تفریحاً کہا کہ میں تم کو طلاق دے دیا ہے۔ اس وقت طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی۔ اس کا کیا مطلب ہوگا؟ برائے کرم جواب دیں۔
2526 مناظرفوزیہ
کو انور نے ایک سانس میں تین بار طلاق، طلاق، طلاق، کہا۔ اس وقت فوزیہ اپنے پیٹ سے
تھی اس کا ساتواں مہینہ چل رہا تھا وہاں پر کوئی گواہ موجود نہیں تھا مگر انور
صاحب نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر اسے طلاق کہا (ان کا طلاق ہوا یا نہیں)؟ اب انور صاحب
پھر سے فوزیہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ اسے حلالہ کرنے کو
کہہ رہے ہیں۔ میں بس انتا جاننا چاہتا ہوں کہ اگر غصہ میں گوئی شخص اپنی بیوی کو
طلاق کہہ دے اور بعد میں اس کو ایسا لگے کہ نہیں مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں پھر
سے اپنی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں تو ان کو کیا کرنا چاہیے اورشریعت کے حساب سے
ان کو کیا کرنا چاہیے (اب انور اور فوزیہ کو ساتھ میں رہنے کے لیے کیا کرنا
چاہیے)؟ برائے کرم اس مسئلہ کا صحیح حل بتائیں۔