• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 169045

    عنوان: كیا ”ہم اپنے لڑکے کے لئے دوسری لڑکی دیکھ رہے ہیں “ كہنے سے رشتہ ختم ہوجائے گا؟

    سوال: بات یہ ہے کہ ہماری خالہ زاد بہن ہے جس کی شادی ہماری چھوٹی خالہ نے ہندوستانی لڑکے سے کروائی تھی جو امریکہ میں رہتاہے۔ نکاح بدستور.. گواہ اورایجاب و قبول کے ساتھ ہوا تھا، پر شادی کے بعد لڑکی کے والد صاحب کی ایک بات لڑکے والوں کو تلخ لگی اور انہوں نے رشتہ ختم کردیا اور انہوں نے جواب میں یوں کہہ دیا ہم اپنے لڑکے لیے کوئی دوسری لڑکی دیکھ رہے ہیں، تو کیا رشتہ ختم ہوگیا؟ مقصد یہ ہے پوچھنے کا کہ دونوں کے گھروالے رشتہ قائم نہیں رکھنا چاہ رہے ہیں، تو یہ رشتہ ختم کرنے کا کوئی راستہ بتائیں ، میں یہ مسئلہ ہمارے محلے کے مفتی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے یوں جواب دیا تھا کہ طلاق لینی ہوگی پھر عدت گذارنی ہوگی اور پھر نکاح دوبار ہوسکتاہے؟اور میں جب ان سے یہ پوچھا کہ کوئی راستہ بتائیں تو انہوں نے کہا کہ راستے ہیں جیسے مثلاً قاضی کے ذریعہ رشتہ ختم کروانا وغیرہ، مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آئی تو آپ سے رابطہ کیا۔ مفتی صاحب ذرا بتائیں کہ یہ رشتہ ختم کرنے کے کیا راستے ہیں؟ واضح رہے کہ لڑکا امریکہ کا مقیم ہے، اور شادی کے وقت خاص چھٹی لے کر آیا تھا ، دوبارہ اتنی جلدی نہیں آسکتا، سارا مسئلہ صرف فون اور ویڈیو کال پر ہوسکتاہے؟

    جواب نمبر: 169045

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:647-542/sn=8/1440

     لڑکے کے گھر والوں کے صرف یہ کہنے سے کہ ”ہم اپنے لڑکے کے لئے دوسری لڑکی دیکھ رہے ہیں “رشتہ ختم نہیں ہوا، صورت مسؤولہ میں طلاق لینا ضروری ہوگا، طلاق کے لئے لڑکے کا امریکہ سے یہاں آنے کی ضرورت نہیں، اگر لڑکا فون پر بھی طلاق کے الفاظ کہ دے (مثلا یہ کہ دے کہ میں نے تمہیں یا اپنی بیوی کو طلاق دیدی) تو بھی طلاق واقع ہوجائے گی؛ بلکہ بہتر شکل یہ ہے کہ لڑکا ”طلاق نامہ“ لکھ کر بذریعہ ای میل یا واٹساپ بھیج دے، ایسی صورت میں طلاق بھی واقع ہوجائے گی نیز تحریری ثبوت بھی رہے گا، بہر حال آپ لوگ لڑکے والوں سے بات کرکے مذکورہ بالا طریقے پر طلاق حاصل کرلیں، اس کے بعد جب لڑکی کی عدت گزر جائے یعنی تین مکمل ماہواری گزر جائیں تو لڑکی کا نکاح دوسری جگہ کر سکتے ہیں، واضح رہے کہ اگر نکاح کے بعد خلوت وغیرہ نہیں ہوئی تھی تو صورت مسئولہ میں بعد طلاق عدت ضروری نہیں ہے، طلاق کے بعد عدت کے بغیر بھی دوسری جگہ نکاح درست ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند