معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 168167
جواب نمبر: 168167
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 442-370/D=05/1440
محض ذہن میں طلاق کے خیالات آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے، جب تک زبان سے بیوی کے لئے طلاق کے الفاظ نہ بولے جائیں طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ عن اللیث: لایجوز طلاق الموسوس۔ قال: یعنی المغلوب في عقلہ (شامی: ۶/۳۵۹، ط: زکریا دیوبند) لہٰذا صورت مسئولہ میں طلاق کی باتیں کرنے سے جو آپ کو یہ وسوسہ ہوتا ہے کہ ” ہو سکتا ہے کہ میری زبان سے طلاق کے الفاظ نہ نکل گئے ہوں اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند