عنوان: محض خیال اور وسوسے سے طلاق نہیں ہوتی
سوال: اگر طلاق کا لفظ اس طرح منہ سے نکلے مثلا کوئی کہے قرآن کی سورہ طلاق کی تلاوت کرو آدمی کہتا ہے طلاق۔ آدمی کا دھیان کسی اور طرف ہے لیکن اسے سمجھ میں آتا ہے سورہ طلاق کی تلاوت کا کہ رہا ہے پھر وہ سمجھتا ہے ۔
جواب نمبر: 16458801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1417-1204/D=12/1439
اس طرح خیالات آنے اور سوچنے سے طلاق نہیں پڑتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند