معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 162669
جواب نمبر: 16266930-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1166-1044/M=9/1439
بیوی سے جھگڑے کے دوران غصے میں آپ نے اگر صرف مذکورہ الفاظ بولے ہیں تو ان الفاظ سے بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، آئندہ اپنے غصے پر قابو رکھیں اور طلاق کا لفظ استعمال کرنے سے مکمل احتیاط کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک
دفعہ میں اکیلا جارہا تھا کہ مجھے طلاق کے بارے میں خیال آیا جو کہ مجھے اکثر و
بیشتر وسوسہ کی وجہ سے آتا رہتاہے۔ میں نے طلاق دینے سے بچنے کے لیے کہا [میں
تمہیں طلاغ دیتاہوں]۔ کیا اس جملہ سے جس میں میں نے جان بوجھ کر طلاق نہ ہونے کے
لیے طلاق کو طلاغ کہا، اس سے کسی قسم کی شرعی طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
عدالتی یک طرفہ خُلع اور دوران عدت نکاح كا حکم؟
3481 مناظرکیا دباؤ میں دی گئی طلاق معتبرہے؟ میری سہیلی پانچ مہینہ کی حاملہ تھی جب اس کے شوہر کے ساتھ ایک گرم بحث ہوئی، اس نے طلاق کے لیے اصرار کیا اور اس پر بہت زیادہ مصر ہوئی۔ اس نے اپنے شوہر کو دھمکی دی کہ اگر وہ اس کو طلاق نہیں دے گا تو وہ اپنے آپ کو مار ڈالے گی اس لیے اس کے شوہر نے اس کو زبانی طور پر تین مرتبہ طلاق دی اگر چہ وہ اس کو طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، بعد میں دونوں پچھتائے ٹھنڈے ہونے کے بعد اور انٹرنیٹ پر فتوی لیا اور اب ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ لیکن میری سہیلی کیو ٹی وی میں بیان سننے کے بعد فکر مند ہے کہ نکاح باقی نہیں ہے اور شوہر کے ساتھ رہنا حرام ہے۔دونوں علیحدہ ہونا نہیں چاہتے ہیں، ان کے پاس دو لڑکیاں ہیں یہ سال گزشتہ مئی 2009میں پیش آیا۔ مفتی صاحب برائے کرم تمام ممکنہ ثبوت اور حدیث کے ساتھ فتوی عنایت فرماویں کیوں کہ یہ فتوی میری سہیلی کی قسمت کا فیصلہ کرے گا اور اس کے بچوں کا۔ میری سہیلی کا شوہر اس کو طلاق دینے پر تیار نہیں تھا لیکن صرف اپنی بیوی کی طرف سے بہت زیادہ دباؤ کے تحت اس نے طلاق کہا اس کی زندگی کو بچانے کے لیے اور بچے کی زندگی بچانے کے لیے۔ برائے کرم ہم کو بتائیں کہ کیا طلاق معتبر ہے اور اب ہم کو کیا کرنا ہوگا؟
2318 مناظرسوال یہ ہے کہ میں دو بچوں کا باپ ہوں۔ میری بیوی سے میری آخری دور (طلاق) بچی ہے۔ میری بیوی سے کبھی کبھی میری نبھتی ہے۔ میں اس کی بہن سے نکاح کرنا چاہتاہوں جو طلاق شدہ ہے اور دو بچوں کی ماں ہے۔ کیا اس صورت میں اس سے نکاح کرنا جائز ہے جب کہ وہ طلاق شدہ ہے، دو بچوں کی ماں ہے، اس کے والد گزر چکے ہیں، اس کی ماں غریب ہے جس کا اپنا گھر نہیں ہے، کرایہ کے گھر میں رہتی ہے اور وہ سوائے میرے کسی اور سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہے۔ اور میں اپنی بیو ی سے الگ بھی نہیں ہونا چاہتا ہوں۔ مہربانی کرکے اگر کوئی صورت مناسب سی نکل سکتی ہوتو مجھے تفصیل سے بتائیں۔
1769 مناظرفوزیہ
کو انور نے ایک سانس میں تین بار طلاق، طلاق، طلاق، کہا۔ اس وقت فوزیہ اپنے پیٹ سے
تھی اس کا ساتواں مہینہ چل رہا تھا وہاں پر کوئی گواہ موجود نہیں تھا مگر انور
صاحب نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر اسے طلاق کہا (ان کا طلاق ہوا یا نہیں)؟ اب انور صاحب
پھر سے فوزیہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ اسے حلالہ کرنے کو
کہہ رہے ہیں۔ میں بس انتا جاننا چاہتا ہوں کہ اگر غصہ میں گوئی شخص اپنی بیوی کو
طلاق کہہ دے اور بعد میں اس کو ایسا لگے کہ نہیں مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں پھر
سے اپنی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں تو ان کو کیا کرنا چاہیے اورشریعت کے حساب سے
ان کو کیا کرنا چاہیے (اب انور اور فوزیہ کو ساتھ میں رہنے کے لیے کیا کرنا
چاہیے)؟ برائے کرم اس مسئلہ کا صحیح حل بتائیں۔