• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 161307

    عنوان: مسلمانوں کی کوئی تنظیم یا ادارہ نکاح کو فسخ کراسکتاہے كیا؟

    سوال: مسئلہ کا حل کیسے ہو سکتا ہے درج ذیل مسئلہ میں تحسین نے اپنی مرضی سے ماں باب کو بتائے بغیر دو آدمی کو گواہ بناکر ان کے سامنے شاہد سے ایجاب و قبول کرلی اس کے بعد دونوں ساتھ میں بھی کافی عرصے تک رہے پھر کسی وجہ دونوں میں علیحدگی ہوگئی پھر کافی دن بعد تحسین نے گھر والوں کی مرضی سے دوسری نکاح کرلی محصن سے اب شاھد کو پتا لگا تو شاہد کہتا ہے کہ میں تو طلاق نہیں دیتا تحسین نے شاہد کو منانے کی ہر صورت اختیار کر لی پر وہ طلاق دینے کو راضی نہیں ایسے میں تحسین کیا کرے کیا مسلمانوں کی کوئی تنظیم یا ادارہ نکاح کو فسخ کراسکتاہے ؟

    جواب نمبر: 161307

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:988-780/sn=8/1439

    تحسین نے ماں باپ کو بتائے بغیر شاہد سے دو گواہوں کی موجودگی میں جو نکاح کیا تھا وہ چونکہ شرعاً صحیح ہوگیا تھا؛ اس لیے بعد میں شاہد (شوہر) سے طلاق لیے اور عدت گذارے بغیر تحسین نے محصن سے جو نکاح کیا وہ شرعاً صحیح نہیں ہوا، تحسین بدستور شاہد کی بیوی ہے، اگر شاہد تحسین کو حسن معاشرت کے ساتھ اپنی زوجیت میں رکھنے پر آمادہ ہو تو تحسین کو چاہیے کہ شاہد کی زوجیت میں رہے، اگر شاہد آمادہ نہ ہو یا پھر تحسین ہی شاہد کے پاس بالکل نہ رہنا چاہے تو شاہد کو چاہیے کہ تحسین کو طلاق دے کر اپنی زوجیت سے الگ کردے یا پھر تحسین ہی اپنا مہر معاف کردے اور اس کے بدلے اپنے شوہر (شاہد) سے خلع لے لے، اگر شاہد نہ تو طلاق پر آمادہ ہو اور نہ خلع پر تو تحسین کو چاہیے کہ اپنا معاملہ مقامی یا قریبی محکمہٴ شرعیہ میں لے جائے وہاں کے ذمے داران فریقین کے بیانات وغیرہ لے کر جو ہدایات دیں اس کے مطابق عمل درآمد کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند